دفتر خارجہ نے مقامی انگریزی اخبار میں اپنے ترجمان سے منسوب پاکستان میں امریکا کی مداخلت سے متعلق بیان کو مسترد کردیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ متعلقہ اخبار کے ادارے کے ساتھ ان کے ادارتی معیار اور صحافتی اخلاقیات پرب ات چیت کررہے ہیں۔ میڈیا دفتر خارجہ سے منسوب خبر شائع کرنے سے پہلے وزارت خارجہ سےتصدیق کرلیا کرے۔
یاد رہے کہ آج انگریزی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان امریکی قانون سازوں کی جانب سے امریکی صدر جوبائیڈن کو بانی پی ٹی آئی کی قید کے حوالے سے لکھے گئے خط کو یکسر کوئی اہمیت نہیں دیتی اور اسے پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ جمعے کو 50 کے قریب امریکی قانون سازوں نے خط لکھ کر امریکی صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ 20 جنوری کو اپنی مدت صدارت ختم ہونے سے پہلے پاکستانی حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ عمران خان کے ساتھ دیگر سیاسی قیدیوں کو رہا کرے۔ 46 ڈیموکریٹ اور ریپبلکن قانون سازوں کی طرف سے بھیجا جانے والا یہ خط ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں اس طرح کا دوسرا مراسلہ تھا۔
مزید پڑھیں: چین نے پاکستان میں سیکیورٹی کے لیے اپنے اہلکار تعینات کرنے کا نہیں کہا، دفتر خارجہ کی وضاحت
خط میں فروری 2024 کے انتخابات کے بعد پاکستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال کو اجاگر کیا گیا جب کہ یہ انتخابات مبینہ طور پر متنازع اور وسیع پیمانے پر بے ضابطگیوں، انتخابی دھوکا دہی، اور پی ٹی آئی پر ریاستی دباؤ سے متاثرہ تھے۔
خط میں الزام لگایا گیا کہ پاکستانی حکام نے انتخابات سے قبل پی ٹی آئی کے حق میں رائے دہی سے محروم کیا گیا، دھاندلی کرکے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کے حق میں جانے والے نتائج کو تبدیل کیا گیا اور کامن ویلتھ آبزرور گروپ اور یورپی یونین جیسی عالمی تنظیموں سے متعلق الیکشن مانیٹرنگ رپورٹس کو دبایا گیا۔ انتخابات کے بعد سے شہری آزادیوں، خاص طور پر اظہار رائے کی آزادی پر بے انتہا پابندیوں کے باعث صورتحال مزید خراب ہو گئی۔
خط میں انٹرنیٹ تک رسائی کو سست کرنے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بڑے پیمانے پر گرفتاریوں، بغیر قانونی جواز کے حراستوں اور ڈی فیکٹو فائر وال کے استعمال پر تنقید کی گئی۔
مزید پڑھیں:چینی باشندوں کے زخمی ہونے کا واقعہ، تحقیقات جاری ہیں : دفتر خارجہ
قانون سازوں کے خط میں اپیل کا مرکز عمران خان کی گرفتاری تھی، اس میں کہا گیا کہ عمران خان کو پاکستان کی مقبول ترین سیاسی شخصیت سمجھا جاتا ہے جن کی گرفتاری پر عالمی سطح پر تنقید کی گئی ہے۔
خط میں کہا گیا کہ ہم فوری طور پر امریکی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کی حمایت کرے، قانون سازوں نے اقوام متحدہ کی سفارشات کے مطابق ان قیدیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور زور دیا۔