پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے جیسن گلیسپی کے ہیڈ کوچ کے عہدے سے ہٹانے کی خبروں کی سختی سے تردید کردی ہے۔
اتوار کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں پی سی بی نے کہا ہے کہ پی سی بی جیسن گلیسپی کو ’ریڈ بال‘ فارمیٹ کی کوچنگ سے ہٹانے کی خبر کی سخت سے تردید کرتا ہے، جیسن گلیسپی ہی جنوبی افریقہ کے خلاف ریڈ بال کے 2 میچوں کے لیے پاکستانی ٹیم کی کوچنگ جاری رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کرکٹ بورڈ سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید کو کون سی ذمہ داری سونپ رہا ہے؟
واضح رہے کہ اتوار کو ایک ویب سائٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی ) نے ٹیسٹ کرکٹ فارمیٹ کے کوچ جیسن گلیسپی کو کوچنگ سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے اور سابق پاکستانی کرکٹر عاقب جاوید کو ان کی جگہ تینوں فارمیٹ کی کوچنگ کی ذمہ داریاں سونپی جا رہی ہیں۔
ویب سائٹ کی رپورٹ میں یہ الزام بھی لگایا گیا کہ جیسن گلیسپی کی تنخواہوں میں اضافے کے بغیر ہی انہیں ریڈ بال اور وائٹ بال دونوں فارمیٹ کی کوچنگ کی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔ تاہم پی سی بی نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے جیسن گلیسپی کے ہی کوچنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ادھر پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر عاقب جاوید کو پاکستان کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کرنے کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں، عاقب جاوید جو اس وقت مینز کرکٹ سلیکشن کنونیئر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں، کے بارے میں توقع ہے کہ وہ 24 نومبر سے شروع ہونے والے پاکستان کے دورہ زمبابوے سے قبل محدود ونڈے کرکٹ کے ہیڈ کوچ کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
مزید پڑھیں: پی سی بی غیر ملکی ہیڈ کوچز سے چھٹکارہ کیوں چاہتا ہے؟
جیسن گلیسپی کے مستقبل کے بارے میں غیر یقینی صورتحال پاکستان کرکٹ بورڈ کو مزید مشکلات میں ڈال سکتی ہے کیونکہ کوچنگ میں بار بار تبدیلیوں کے باعث ٹیم عدم استحکام کا شکار ہو سکتی ہے، اس کی تربیت کے انداز میں بار بار کے بدلاؤ سے بھی ٹیم کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
دوسری جانب پی سی بی کو بھی طویل مدتی منصوبہ بندی کے فقدان اور قیادت میں بار بار ردوبدل کی وجہ سے تنقید کا سامنا ہے۔
جیسن گلیسپی سے قبل گیری کرسٹن نے پاکستان وائٹ بال کی کوچنگ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ادھر جیسن گلیسپی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کی ذمہ داریاں سنھبالنے کے بعد کچھ قابل ذکر کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں ، جن میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں 2-1 کی فتح اور آسٹریلیا میں تاریخی ون ڈے سیریز کی فتح شامل ہیں۔
پی سی بی کو چاہیے ہو گا کہ وہ مستقل مزاجی کے ساتھ انتظامیہ اور ٹیم میں تبدیلیوں سے اجتناب کرے کیونکہ ٹیم 2025 میں چیمپئنز ٹرافی جیسے ہائی پروفائل ٹورنامنٹس کی تیاری کر رہی ہے۔