اسرائیل کے سیکیورٹی سربراہان اور خفیہ ایجنسیوں کے چیفس نے اسرائیلی وزیر اعظم نتین یاہو کو صاف بتا دیا ہے کہ اگر فلسطینی کی مذاحمتی تحریک ’حماس‘ کے قبضے سے یرغمالیوں کو چھڑانا ہے تو پھر حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ کرنا ہی واحد راستہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل مشکل میں پھنس گیا، امریکا نے بلڈوزر اور ہیوی بموں کی فراہمی روک دی
پیر کو ایک اسرائیلی اخبار نے رپورٹ دی ہے کہ سیکیورٹی سربراہان، خفیہ ایجنسیز کے چیفس اور وزرا کے ایک گروپ نے وزیر اعظم نیتن یاہو کو موساد کے نئے آپشنز پیش کرنے کا اعلان کیا ہے، جس میں نیتن یاہو سے کہا گیا ہے کہ’حماس‘ کے ساتھ معاہدے میں لچک پیدا کیے بغیر ’یرغمالیوں‘ کی رہائی ممکن نہیں ہے۔
اخبار کے مطابقاسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اتوار کی شام غزہ میں حماس کی جانب سے قید یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں کے بارے میں ایک ہنگامی اجلاس کی میزبانی کی جس میں وزرا کے ایک منتخب گروپ اور اعلیٰ سیکیورٹی حکام نے مبینہ طور پر فورم کو یہ بتانے کا منصوبہ بنایا تھا کہ حماس کے ساتھ جنگ کے خاتمے پر اتفاق کرنا ہی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے تک پہنچنے کا واحد راستہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں اسرائیلی قابض افواج کی بربریت اور غزہ میں نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتے ہیں، سعودی عرب
تل ابیب میں وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹر میں ہونے والی ملاقات میں ’شین بیت سیکیورٹی ایجنسی‘ کے سربراہ رونن بار، اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حلوی، موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بارنیا اور آئی ڈی ایف کے یرغمالی پوائنٹ مین میجر جنرل (ر) نیتزان ایلون نے وزرا اور نیتن یاہو کو بتایا کہ حماس اب بھی جنگ کے خاتمے اور غزہ کی پٹی سے فوج کے انخلا کا مطالبہ کر رہی ہے۔
سیکیورٹی اور خفیہ ایجنسیز کے حکام نے نیتن یاہو کو بتایا کہ کمانڈر انچیف یحییٰ سنوار کی شہادت کے باوجود ’حماس‘ اپنے مؤقف پر ڈٹی ہوئی ہے اور جنگ بندی اور اسرائیلی فوجیوں کے غزہ سے انخلا کا مطالبہ برقرار ہے۔
مزید پڑھیں سعودی عرب نے اسرائیل کی بڑھتی جارحیت کو خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیدیا
اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی سربراہان اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ اس طرح کے مطالبات سے اتفاق کرنا ہی کسی معاہدے تک پہنچنے کا واحد راستہ ہوگا۔ ایک سینیئر دفاعی عہدیدار نے اسرائیلی ٹیلی ویژن کو بتایا کہ حماس کے مؤقف کو دیکھتے ہوئے موساد کے چیف ڈیوڈ بارنیا معاہدے تک پہنچنے کے لیے نئے آپشنز پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔
واضح رہے کہ حماس نے حالیہ ہفتوں میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے قلیل مدتی انتظامات کو مسترد کردیا تھا اور جنگ بندی اور اسرائیلی فوجیوں کے غزہ سے انخلا کا اپنا مطالبہ دہریا تھا۔
اخبار کے مطابق اتوار کو ہونے والے اجلاس میں وزیر دفاع کاٹز، اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر، وزیر خارجہ گیدون سار، قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر اور وزیر خزانہ بیزل سموٹریچ بھی شریک تھے۔
ادھر اسرائیلی ٹیلی ویژن نے خبر دی ہے کہ سیکیورٹی سربراہان نے نیتن یاہو اور اسرائیلی وزارت دفاع کو ان یرغمالیوں کی حالت کے بارے میں انتہائی سنگین صورتحال سے آگاہ کیا ہے جو غزہ میں 400 سے زیادہ دنوں سے حماس کی زیر حراست ہیں۔
مزید پڑھیں:حماس کی کامیابیوں کے بعد اسرائیل کی مدد کے لیے امریکی بحری بیڑہ روانہ
گزشتہ ہفتے یرغمالیوں اور لاپتہ خاندانوں کے فورم کی صحت کی ٹیم نے اندازہ پیش کیا تھا کہ باقی یرغمالیوں میں سے کچھ نے قید میں خوراک کی کمی کی وجہ سے اپنے جسم کا تقریباً آدھا وزن کھو دیا ہے، جس سے آنے والے موسم سرما میں ان کے زندہ رہنے کے امکانات کم ہوجائیں گے۔
یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کئی ماہ سے تعطل کا شکار ہیں اور مذاکرات کی بامعنی بحالی کے لیے کوئی واضح افق نظر نہیں آ رہا ہے۔ رائے شماری میں دیکھا گیا ہے کہ اسرائیلیوں کی ایک بڑی اکثریت حماس کے ساتھ یرغمالیوں کے معاہدے کی حمایت کرتی ہے جس سے غزہ میں جنگ کا خاتمہ ہوگا۔
ادھر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے مخالفین نے ان پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنے دائیں بازو کے اتحاد کی بقا کو یقینی بنانے کے لیے جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں- جس میں انتہائی دائیں بازو کے عناصر بھی شامل ہیں جو چاہتے ہیں کہ غزہ جنگ جاری رہے اور شمالی غزہ میں بستیاں قائم کی جائیں-
یہ بھی پڑھیں:غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا ایک سال مکمل، دنیا بھر میں احتجاج
واضح رہے کہ نیتن یاہو نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں قانون سازوں کو بتایا تھا کہ اسرائیل یرغمالیوں کے بدلے جنگ ختم کرنے کے حماس کے مطالبے کو قبول نہیں کر سکتا، بظاہر ان خدشات کی وجہ سے کہ معاہدے سے حماس کو کسی نہ کسی شکل میں غزہ میں رہنے کی اجازت مل جائے گی۔
خیال کیا جاتا ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اغوا کیے گئے 251 یرغمالیوں میں سے 97 غزہ میں موجود ہیں، جن میں آئی ڈی ایف کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے کم از کم 34 یرغمالیوں کی لاشیں بھی شامل ہیں۔
حماس نے نومبر کے اواخر میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے دوران 105 شہریوں کو رہا کیا تھا۔ فوجیوں نے 8 یرغمالیوں کو زندہ بچا لیا اور 37 یرغمالیوں کی لاشیں بھی برآمد کی گئی تھیں، جن میں سے 3 کو فوج نے غلطی سے اس وقت ہلاک کر دیا تھا جب وہ حماس کے قبضے سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں ترکیہ کا ایک بار پھر مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر زور، ویٹو پاور ختم کرنے کا مطالبہ
حماس نے 2014 اور 2015 میں غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والے 2 اسرائیلی شہریوں کے علاوہ 2014 میں ہلاک ہونے والے آئی ڈی ایف کے 2 فوجیوں کی لاشوں کو بھی اپنے قبضے میں رکھا ہوا ہے۔