قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے والد اعظم صدیق نے کہا کہ ’ہمارے پاس پیسے نہیں ہوتے تھے، میں بابر سے جھوٹ کہتا تھا کہ میں نے کھانا کھا لیا اور بابر مجھ سے جھوٹ بولتا تھا‘۔ انہوں نے بتایا’ مجھے 10سال سے اسکن الرجی ہے، دھوپ میں کھڑے رہنے سے اسکن الرجی ہوئی۔ بابر گراؤنڈ میں کھیل رہا ہوتا تھا اور میں باہر دھوپ میں بیٹھا ہوتا تھا‘۔
“ہمارے پاس ایک آدمی کے کھانے کے پیسے ہوتے تھے، کبھی میں بابر سے جھوٹ بولتا تھا کہ مجھے بھوک نہیں، کبھی بابر مجھ سے جھوٹ بولتا تھا”
بابر اعظم قوم کے ہیرو ہیں لیکن اُن کے ہیرو اُن کے عظیم والد ہیں۔ سر آپ کی محنت کو سلام۔
(دن کا آغاز کرنے کے لئے امید بھری خوبصورت ویڈیو 💚) pic.twitter.com/B2ZqhKo4x3— Iqrar ul Hassan Syed (@iqrarulhassan) April 11, 2023
بابر اعظم کے والد نے کہا’ وہ وقت ہم کبھی نہیں بھولیں گے جب میرے پاس ایک بندے کے کھانے کے پیسے ہوا کرتے تھے۔ میں بابر اعظم کو دے دیتا تھا۔ یہ مجھ سے پوچھتا تھا کہ پاپا! آپ نے کھا لیا ہے۔ میں کہتا تھا کہ ہاں بیٹا! کھا لیا ہے اور کبھی یہ مجھ سے جھوٹ بولتا تھا کہ ’پاپا! میں نے بیٹنگ کرنی ہے‘، یہ بول کے آدھا کھانا چھوڑ دیتا تھا‘۔
بابر اعظم کا بال پکر سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان تک کا جذباتی سفر
ہر کوئی نہیں جانتا کہ اسٹار بلے باز بابر اعظم نے اپنے پورے کیریئر میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے بہت جدوجہد کی ہے جس کے بعد وہ اس مقام کے حقدار بھی تھے جو انہیں ملا۔ بابر اعظم نے پی سی بی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں بال پکر سے پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان تک کے اپنے سفر کا متاثر کن احوال بتایا۔
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا کہ میں نے اپنا سفر 2007 میں شروع کیا۔ میرا خواب تھا کہ میں پاکستانی اور بین الاقوامی کھلاڑیوں کو کرکٹ کھیلتا دیکھوں۔ اس وقت جنوبی افریقہ کی ٹیم پاکستان آئی اور جیسے ہی مجھے معلوم ہوا میں نے کسی سے درخواست کی کہ کسی طرح مجھے بال پکر کے طور پر ٹیم میں شامل ہونے دیا جائے جس میں میں کامیاب ہو گیا۔
کپتان بابر اعظم کہتے ہیں کہ میں اپنے گھر سے پیدل چل کر اسٹیڈیم پہنچتا تھا۔ مجھے یاد ہے کہ رمضان کا مہینہ چل رہا تھا لیکن پھر بھی میں جایا کرتا تھا اور اسٹیڈیم سے جو کھانا ملتا تھا اسے بچا کر رکھ دیتا تھا کہ گھر لے جاؤں گا اور گھر والوں میں سے کوئی کھائے گا۔
بابر اعظم نے اپنے سفر کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ میرا سفر بالکل آسان نہیں تھا۔ میں نے اپنے ملک کے لیے کھیلنے کا خواب دیکھا تھا اور اللہ تعالی نے آج میرا خواب پورا کر دیا ہے۔ میں خود کو بہت خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ کس طرح خدا نے مجھے اس مقام تک پہنچنے میں میری مدد کی، جس کا میں نے صرف خواب دیکھا تھا۔
بابر اعظم نے مزید کہا کہ اگر آپ کا کوئی خواب ہے اور آپ اسے پانے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کے لیے محنت کرتے ہیں تو آپ قدم بہ قدم کامیابی حاصل کریں گے۔ جیسا کہ میں ایک بال پکر تھا اور میرا قومی کرکٹ ٹیم میں کھیلنے کا خواب تھا۔ اللہ تعالیٰ پر یقین اور اپنی محنت کی وجہ سے اب ٹیم کا کپتان ہوں۔
بابر اعظم ستارہ امتیاز حاصل کرنے والے کم عمر ترین کھلاڑی
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم ملک کے تیسرے بڑے سویلین اعزاز ستارہ امتیاز حاصل کرنے والے کم عمر ترین کھلاڑی بھی ہیں۔
گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے 28 سالہ بابر اعظم کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر انہیں ستارہ امتیاز سے نوازا۔
اگر بابر اعظم کی کارکردگی اور کیریئر کا ذکر کریں تو قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان نے اپنے کیریئر کا آغاز زمبابوے کے خلاف 2015ء میں کیا تھا اور پھر اگلے ہی سال یعنی 2016ء میں انہوں نے ٹی20 اور ٹیسٹ کرکٹ میں بھی اپنا ڈیبیو کرلیا۔
بابر اعظم نے 47 ٹیسٹ میچوں میں 48.63 کی اوسط سے 3 ہزار 696 رنز بنائے جبکہ 95 ایک روزہ مقابلوں میں انہوں نے 59.41 کی اوسط سے 4 ہزار 813 رنز بنائے۔ بابر اعظم نے اب تک 99 ٹی20 مقابلے کھیلے ہیں جن میں انہوں نے 41.41 کی اوسط سے 3 ہزار 355 رنز بنائے۔
‘بابر اعظم نے اپنے کیریئر میں متعدد بین الاقوامی اعزازات بھی حاصل کیے جن میں ’آئی سی سی کرکٹر آف دی ایئر‘ اور ’سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی بھی شامل ہے۔