’لگتا ہے کسی ایکس والے کی نظر لگ گئی ہے‘، کیا بلیو اسکائی بھی وی پی این سے چلے گا؟

منگل 19 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مائکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) سے مماثلت رکھنے والے پلیٹ فارم ’بلیو اسکائی‘ کی مقبولیت میں اچانک اضافہ ہو رہا ہے، صارفین احتجاجاً ایکس چھوڑ کر بلیو اسکائی کی طرف راغب ہو رہے ہیں، کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ بلیو اسکائی ایپ وی پی این کے بغیر بھی چل جاتی ہے۔

لیکن بیشتر صارفین یہ شکایت کرتے نظر آ رہے ہیں کہ اب یہ نئی ایپ بھی وی پی این کے بغیر نہیں چل رہی، احسن چوہدری نامی صارف نے لکھا کہ مبارک ہو پاکستانیو! وطن عزیز میں بلیو اسکائی کو بھی فتح کر لیا گیا ہے کیونکہ وی پی این کے بغیر اُڑان نہیں بھری جا رہی۔

راشد جاوید لکھتے ہیں کہ وہ وی پی این کے بغیر بلیو اسکائی ایپ تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے حامی صارفین نے بلیو اسکائی ایپ ڈاؤن لوڈ کی لیکن حکومت نے اس تک رسائی ہی روک دی، ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ اقتدار میں رہنے کے لائق نہیں ہیں۔

میڈی نامی صارف نے لکھا کہ فائر وال نے بلیو اسکائی ایپ بھی بلاک کر دی ہے اب وہ بھی وی پی این کے بغیر نہیں چل رہی۔

عدنان قیصر لکھتے ہیں کہ بلیو اسکائی بھی وی پی این کے بغیر نہیں چل رہا لگتا ہے کسی ایکس (سابقہ ٹویٹر) والے کی نظر لگ گئی ہے۔

سعدیہ اصغر نے لکھا کہ جب وی پی این ہی استعمال کرنا ہے تو ٹویٹر (ایکس) ہی ٹھیک ہے۔

 واضح رہے کہ ’بلیو اسکائی‘ ایکس جیسا ہی پلیٹ فارم ہے اور اس میں زیادہ تر وہی فیچرز ہیں جو ایکس (سابقہ ٹویٹر) میں تھے۔ ’بلیو اسکائی‘ اور دیگر سوشل نیٹ ورکس کے درمیان بنیادی فرق یہ ہے کہ یہ ’ڈی سینٹرلائزڈ‘ ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ صارفین اپنا ڈیٹا بلیو سکائی کی ملکیت والے سرورز کے علاوہ دوسرے سرورز پر بھی محفوظ کر سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp