پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج اور دھرنے کی کال کے بعد انتظامیہ نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 24 نومبر کو دنیا بھر میں احتجاج کی کال دی ہے، جبکہ مرکز اسلام آباد کو رکھا ہے۔ اب تک ان کے تین مطالبات سامنے آئے ہیں جن میں مینڈیٹ کی واپسی، چھبیسویں آئینی ترمیم کالعدم قرار دینا اور ایک سال سے زیادہ عرصہ سے قید پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان کل تک مذاکرات میں پیشرفت نہ ہونے پر احتجاج کے اعلان پر قائم، کسی بھی ڈیل کا تاثر مسترد کردیا
پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال کے بعد وفاقی حکومت نے مظاہرین سے نمٹنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے اسلام آباد میں رینجرز اور ایف سی اہلکار تعینات کرنے کے حوالے سے حکمت عملی بنائی گئی ہے۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے بھی احتجاج سے نمٹنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق 24 نومبر کو پی ٹی آئی کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے اسلام آباد پولیس نے 40 ہزار آنسو گیس شیلز، 50 ہزار ربڑ کی گولیاں اور 2 ہزار پیلٹ گنز خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پولیس کو نیا اسلحہ اور تمام سازوسامان کل تک ملنے کا امکان ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ابھی احتجاج کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہے کیونکہ یہ کال واپس بھی لی جاسکتی ہے، اور اسی لیے ہم تیاری کے حوالے سے کشمکش کا شکار ہیں۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے ساتھ احتجاج کی کال واپس لینے کے لیے بات چیت کا عمل جاری ہے، کل وزیراعلیٰ خیبرپختونوا علی امین گنڈاپور سے بھی اس حوالے سے بات چیت کی گئی ہے، اور امکانات یہی ہیں کہ جلسہ ملتوی ہوجائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ چونکہ 25 نومبر کو بیلا روس کے صدر پاکستان آرہے ہیں، اس لیے حکومت کا بھی ایک امتحان ہے کہ احتجاج کی کال واپس کروائی جائے اور اس کے لیے پوری کوشش کی جارہی ہے۔
اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستوں کی صورتحال کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ فی الحال تو روٹ پلان تشکیل نہیں دیا گیا کیونکہ چیزیں ابھی مزید کلیئر ہونا باقی ہیں کہ احتجاج ہوگا بھی یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں 24 نومبر احتجاج: پولیس کو ٹارگٹ کیا جائیگا، پی ٹی آئی پنجاب کے اجلاس کی اندرونی کہانی
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیکیورٹی معاملات کے پیش نظر وزارت داخلہ کی جانب سے 22 نومبر سے 9 ہزار رینجرز اور کانسٹیبلری اہلکاروں کو تعینات کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسلام آباد پولیس نے پاک رینجرز کے 5 ہزار اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 4 ہزار اضافی اہلکاروں کی تعیناتی کی درخواست بھی کی ہے۔