بلوچستان کے ضلع کوہلو میں شدید موسمی حالات اور خشک سالی نے زندگی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ یہاں کے بچوں کو معیاری تعلیم کے مواقع نہیں ملتے۔ ان چیلنجز کے باوجود، ‘امید کیمل لائبریری’ نہ صرف تعلیم بلکہ ماحولیات کے شعور کو بھی فروغ دے رہی ہے۔
وی نیوز سے بات چیت کے دوران اس لائبریری کے بانی باز محمد مری کا کہنا تھا کہ وہ اونٹوں پر کتابیں لادے نگر نگر گھومتے ہیں اور بچوں کو کہانیوں کے ذریعے قدرت کے قریب لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بچوں کو کھلے مقامات پر تعلیم دی جاتی ہے تاکہ ان کا قدرتی ماحول سے تعلق مضبوط ہو۔ ‘ہم انہیں ایسی کہانیاں سناتے ہیں جو ان کے نصاب سے ہٹ کر ہیں اور جو انہیں قدرت کی خوبصورتی اور اس کے تحفظ کا درس دیتی ہیں۔’
باز محمد مری اور ان کے ساتھیوں کو امید کیمل لائبریری کے آغاز میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، خاص طور پر ان علاقوں میں پہنچنا جہاں تعلیمی سہولیات کا فقدان ہے۔ لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنے مشن کو جاری رکھا۔
وسائل کی کمی اور دور دراز علاقوں کے بچوں تک رسائی کی مشکل کا حل انہیں اونٹ کی شکل میں ملا۔ ان کا کہنا تھا کہ اونٹ اور مقامی لوگوں کی سپورٹ سے وہ اپنے خواب کو حقیقت بنانے میں کامیاب ہوئے۔
“اس منفرد لائبریری میں بچے موسمیاتی تبدیلی، پانی کی کمی، اور جنگلات کی اہمیت جیسے مسائل کے بارے میں سیکھتے ہیں۔ یہ بچے اپنے ماحول کی حفاظت کے لیے بھی سرگرم ہو رہے ہیں اور اپنے تعلیمی سفر کو ماحول دوست اقدامات کے ساتھ جوڑ رہے ہیں۔
کوہلو کے رہائشی محمد علی نے بتایا کہ ان کے بچے جب کیمل لائبریری کو آتا دیکھتے ہیں تو وہ بھاگ کر اس کے پاس آ جاتے ہیں۔ انہیں اونٹ پر بیٹھ کر کہانیاں پڑھنا اور سننا بہت پسند ہے۔ اسکول کی بجائے، اب بچے کیمل لائبریری کا زیادہ انتظار کرتے ہیں۔
باز محمد مری کا خواب ہے کہ امید کیمل لائبریری بلوچستان کے ہر بچے تک پہنچے اور انہیں موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیات کے شعور میں رہنمائی فراہم کرے۔