پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی بہن علیمہ خان نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے عمران خان کو 10 دن کے لیے احتجاج مؤخر کرنے پر مذاکرات کی پیش کش کی ہے۔
اہم ترین: عمران خان نےکہا کل مجھےانہوں نےآفر کی آپ 10 دن کیلئےاحتجاج ملتوی کریں ہم بات چیت کیلئےتیارہیں،میں نےکہاٹھیک ہے پہلےبے گناہ لوگوں کو رہا کرو،بجائے رہائی کے مجھ پر کیس بنا دیا، اس سے واضح ہوا طاقتور لوگ جس وقت چاہئیں آپ کو قید میں رکھ لیں اور رہا کردیں،علیمہ خان۔۔۔!!! pic.twitter.com/UlAYVD1PfK
— Mughees Ali (@mugheesali81) November 21, 2024
جمعرات کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری ایک ویڈیو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان نےکہا ہے کہ مجھے’انہوں نے‘ پیش کش کی ہے کہ 10 دن کے لیے احتجاج ملتوی کریں تو ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان نے کہا کہ میں نے انہیں کہا کہ ٹھیک ہے ہم احتجاج مؤخر کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن پہلےبے گناہ لوگوں کو رہا کرو لیکن بجائے رہائی کے مجھ پر مزید کیس بنا کر جیل میں رکھا گیا ہے۔
علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان کا کہنا ہے اس روّیے پر واضح ہوا کہ طاقتور لوگ جس وقت چاہییں آپ کو قید میں رکھ لیں اور رہا کردیں۔
واضح رہے کہ عمران خان کے وکیل خالد یوسف چوہدری اور بہن علیمہ خان نے 19 نومبر کو کہا تھا کہ سابق وزیراعظم نے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو مذاکرات کی اجازت دے دی ہے لیکن صرف طاقتور حلقوں سے بات چیت کی اجازت دے دی ہے۔
سابق حکمراں جماعت کئی ماہ سے حکمران اتحاد کے ساتھ سیاسی رسہ کشی میں مصروف ہے جس کے بارے میں اس کا الزام ہے کہ وہ 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں آئی تھی اور اس نے وفاقی دارالحکومت میں متعدد مظاہرے کیے ہیں۔
پی ٹی آئی کی جدوجہد کے تسلسل میں پارٹی کے بانی نے گزشتہ ہفتے 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں مبینہ دھاندلی، پارٹی کارکنوں کی گرفتاریوں اور عدلیہ پر مبنی 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے خلاف ملک بھر میں ‘حتمی’ احتجاج کا اعلان کیا تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘مجھے بیرسٹر گوہر اور وزیراعلیٰ گنڈاپور کے ذریعے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش موصول ہوئی اور سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا’، انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے مذاکرات کی سنجیدگی کا اندازہ لگانے کے لیے خود سمیت انڈر ٹرائل پارٹی رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
معزول وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے مطالبے کو فوری طور پر پورا کیا جا سکتا ہے، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا، “بات چیت ایک جاری عمل ہے لیکن اس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ وہ سنجیدہ نہیں ہیں،’ انہوں نے مزید کہا کہ وہ صرف احتجاج کو ملتوی کرنا چاہتے ہیں‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت منظور ہونے کے بعد موجودہ حکومت کے پاس ایک روز قبل انہیں رہا کرنے کا سنہری موقع تھا لیکن حکومت انہیں پھنسا کر معاملے کو طول دینا چاہتی ہے۔