پابندی کے باوجود قوم پرست تنظیموں نے جمعہ کو پیسفل اسمبلی پبلک آرڈر آرڈیننس کے خلاف مظفرآباد میں احتجاجی مظاہرہ کیا، پولیس موقع پر موجود رہی لیکن انہوں نے مظاہرین کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے گریز کیا۔
یہ احتجاجی ریلی لال چوک سے شروع ہوئی اور عزیز چوک میں اختتام پذیر ہوئی۔ احتجاجی مظاہرین نے حکومت مخالف اور نئے قانون کے خلاف نعرے بازی کی۔ قوم پرست رہنماؤں نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پیسفل اسمبلی پبلک آرڈر آرڈیننس کو کالا قانون قرار دیا۔
مزید پڑھیں: آزاد کشمیر: عوام کو احتجاج سے روکنے کے آرڈیننس کے خلاف مزاحمت جاری، کوٹلی میں پولیس پر پتھراؤ
مظاہرین کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ وہ اس قانون کے خاتمے تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔ تاہم، آزاد کشمیر کے نئے قانون پیسفل اسمبلی پبلک آرڈر آرڈینیس کے تحت آزاد کشمیر میں صرف رجسٹرڈ جماعتیں یا تنظیمیں ہی ضلعی انتظامیہ سے پیشگی اجازت کے بعد ہی احتجاج یا جلسہ جلوس کرسکتی ہیں۔
غیر رجسٹرڈ تنظیمیں یا جماعتیں احتجاج نہیں کرسکتی ہیں۔ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو فوری حراست میں لیا جاسکتا ہے، اور 7سال تک قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔ اسی قانون کے تحت ڈپٹی کمشنر نے اس ریلی پرپابندی عائد کی تھی لیکن پونچھ اور کوٹلی کے برعکس پولیس نے مظاہرین کے خلاف کوئی بھی کارروائی کرنے سے گریز کیا۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر: احتجاج سے روکنے کے قانون کیخلاف مزاحمت، غیرمعینہ مدت تک کے لیے ہڑتال کا اعلان
اس قانون کے خلاف 16 نومبر سے قوم پرست تنظیمیں احتجاج کررہی ہیں، ابتدا میں یہ احتجاج پونچھ میں ہوا اب اس کا دائرہ پورے آزاد کشمیر میں پھیل رہا ہے۔ جمعرات کو کوٹلی میں احتجاج کیا گیا جہاں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
اس دوران پولیس نے آنسوں گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا اور مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ اس کی نتیجے میں دونوں طرف سے کئی لوگ زخمی ہوئی، اس سے پہلے پونچھ میں بھی پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑہیں ہوئی تھیں لیکن مظفرآباد میں احتجاج پر امن رہا۔
راولاکوٹ سمیت جڑواں شہروں میں بھی احتجاجی ریلیاں
دوسری جانب صدارتی آرڈیننس کے خلاف احتجاج کے دوران گرفتار کیے گئے مظاہرین کی رہائی کے لیے راولاکوٹ اور اس کی تحصیلوں میں بھی آج احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔
راولاکوٹ میں نکالی گئی ریلی مقبول بٹ شہید چوک میں پہنچ کراحتجاجی جلسے کی صورت اختیار کرگئی، جس میں عوام کی بڑی تعداد شریک تھی۔
مظاہرین صدارتی آرڈیننس کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے، اور مرکزی چوک میں پہنچ کر دھرنا دے دیا۔
اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عوام کو احتجاج سے روکنے کا آرڈیننس کسی صورت قبول نہیں کریں گے، حکومت فی الفور گرفتار کیے گئے افراد کو رہا کرے ورنہ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔