چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) جسٹس یحیٰی آفریدی نے پنجاب کے بعد اب خیبرپختونخوا میں بھی جیل اصلاحات سے متعلق ذیلی کمیٹی قائم کر دی ہے۔
جمعہ کو سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں مشاورتی کمیٹی کا اجلاس پشاور میں ہوا جس میں ذیلی کمیٹی کا اعلان کرتے ہوئے چیف جسٹس نے سماجی کارکن عائشہ بانو کو کمیٹی کی کوآرڈینیٹر مقرر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:9 مئی مقدمات میں ضمانت پر رہا خدیجہ شاہ کو جیل اصلاحات کے لیے کونسی اہم ذمہ داری سونپی گئی؟
چیف جسٹس، جسٹس یحییٰ آفریدی نے رکن صوبائی اسمبلی فضل شکورخان، رکن صوبائی اسمبلی احمد کریم کنڈی، صوبائی وزیر برائے ہاؤسنگ امجد علی اور آئی جی جیل خانہ جات خیبرپختونخوا کا ایک نمائندہ بھی کمیٹی اراکین کے طور پر کمیٹی میں شامل کیا ہے۔
مذکورہ کمیٹی خیبرپختونخوا میں جیل خانہ جات کی حالت سے متعلق ایک رپورٹ مرتب کرے گی اور ساتھ ہی ساتھ وہاں موجود قیدیوں کو جرم کی نوعیت کے اعتبار سے کیٹیگرائز کرے گی۔
تیاری کے بعد رپورٹ جائزے کے لیے جسٹس ریٹائرڈ قلندرعلی خان کو پیش کی جائے گی اور چاروں صوبوں سے رپورٹس ملنے کے بعد جیل اصلاحات پر قومی پالیسی بنائی جائے گی۔
مزید پڑھیں:جیل اصلاحات: چیف جسٹس کی تشکیل دی گئی کمیٹی میں 9 مئی واقعات کی ملزمہ خدیجہ شاہ بھی شامل
پشاور میں ہونے والے اجلاس کی سربراہی چیف جسٹس نے کی جبکہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس اشتیاق ابراہیم، خیبر پختونخواہ جیل خانہ جات کے لیے انتظامی و مانیٹرنگ جج جسٹس اعجاز انور خان، پشاور ہائی کورٹ کے سابق جج قلندرعلی خان، ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخواہ شاہ فیصل اتمانخیل، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ و قبائلی علاقہ جات اختر حیات خان، آئی جی خیبر پختونخواہ محمد عثمان، آئی جی جیل خانہ جات محمد سلیم خان، سپریم کورٹ رجسٹرار، پشاور ہائی کورٹ رجسٹرار اور سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن نے شرکت کی۔
جیل اصلاحات کے بارے میں یہ اجلاس چیف جسٹس کے شروع کیے گئے اقدامات کی ہی ایک کڑی تھا۔
مزید پڑھیں:جیل اصلاحات کے لیے اجلاس: ’چیف جسٹس خدیجہ شاہ کو ساتھ بٹھا کر ریاست کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟‘
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ منصفانہ کریمنل جسٹس سسٹم اشد ضروری ہے جبکہ ایک فعال جیل خانہ جات کا نظام اس کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے خیبرپختونخوا کے اس اقدام کی تعریف کی جس کے ذریعے کیمپ کورٹس لگا کر معمولی جرائم میں قید 1289 قیدیوں کو رہا کیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دوسرے صوبوں کو بھی یہ نظام اپنانا چاہییے۔
یہ بھی پڑھیں سندھ: اب قیدی جیل میں رہ کر عدالت میں پیش ہوں گے
اجلاس میں شرکا نے فارنزک سائنس سہولیات کو اپ گریڈ کرنے پر زور دیا اس کے ساتھ ساتھ شرکا نے قیدیوں کے لیے تعلیمی اور نفسیاتی امداد کے پروگرامز متعارف کرانے پر بھی زور دیا۔