دنیا بھر میں ہزاروں زبانیں ہیں جن میں ایک زبان مادری اور کوئی ایک قومی زبان ہو سکتی ہے، مادری یا قومی زبان سیکھنی نہیں پڑتی بلکہ گھر میں یا اپنے ماحول سے خود بخود سیکھ لی جاتی ہے، لیکن اس کے علاوہ زبانوں کو باقاعدہ سیکھا جاتا ہے اور دیگر زبانوں سیکھنے کا مقصد علم یا روزگار کا حصول ہوسکتا ہے، ایسا ہی کچھ کراچی کی سینٹرل جیل میں ہو رہا ہے جہاں قیدیوں کو انگریزی کے ساتھ ساتھ عربی اور چینی زبانیں سکھائی جا رہی ہیں۔
وی نیوز نے جب جیل میں قیدیوں اور ان کے اساتذہ کے ساتھ اس رجحان پر بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ عالمی زبان ہونے کے ناطے انگریزی تو یہاں سیکھی ہی جا رہی تھی لیکن قیدیوں کا خاص طور پر عربی اور چینی زبان کی طرف بھی رجحان ہے۔
قیدیوں کا کہنا تھا کہ جب وہ جیل سے باہر نکلیں گے تو انہیں روزگار کی تلاش میں آسانی ہو گی کیوں کہ ہم پاکستانیوں کی کوشش ہوتی ہے کہ ہمیں سعودی عرب میں نوکری مل سکے، یہی وجہ ہے کہ ہم عربی زبان سیکھ رہے ہیں اور کچھ قیدی عربی زبان اس لیے بھی سیکھ رہے ہیں کیوں کہ وہ قرآن پاک کو سمجھنا چاہتے ہیں۔
چینی زبان سیکھنے والے قیدیوں کا خیال ہے کہ وہ اس کے ذریعہ چین اور پاکستان دونوں ممالک میں روزگار حاصل کرسکتے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ یہ دُنیا کی ابھرتی ہوئی طاقت ’چین‘ کی زبان ہے اور آنے والے وقتوں میں اس کی اہمیت انگریزی جیسی ہی ہوگی۔
جیل میں ہی موجود الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے تعاون سے کمپیوٹر کورسز کرائے جا رہے ہیں تاکہ یہاں سے سزا پوری کرنےوالے قیدی باہر جا کر اپنے اور گھر والوں کے لیے باعزت روزگار حاصل کر سکیں۔