24 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاج کی فائنل کال دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اس احتجاج کو دھرنے کی شکل میں تبدیل کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی کے مطابق اسلام آباد کے ڈی چوک میں دھرنا دیا جائےگا، جس میں پورے پاکستان سے لوگ وفاقی دارالحکومت کا رخ کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ کچھ عرصے میں جتنے بھی احتجاج کیے ان میں کامیابی کا عنصر نہ ہونے کا برابر تھا اور پارٹی کی خواتین قیادت کی شمولیت بھی خاص نظر نہیں آئی، اس کے علاوہ عمران خان کی بہنوں کو جیل کے باہر بھی اکیلا ہی دیکھا گیا، جس کے بعد سوشل میڈیا پر لوگ تبصرے بھی کرتے نظر آئے کہ جیل کے باہر پارٹی کی خواتین عمران خان کی بہنوں کے ساتھ موجود کیوں نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں متنازع بیان: پی ٹی آئی قیادت کی تشویش پر عمران خان کا بشریٰ بی بی کو سیاست سے دور رہنے کا حکم
اس حوالے سے وی نیوز نے پاکستان تحریک انصاف کی کچھ خواتین رہنماؤں سے بات کی، اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ اس احتجاج میں پارٹی کی خواتین قیادت کا کیا کردار ہوگا اور کیا قیادت سے تمام خواتین احتجاج میں شامل ہوں گی؟
’پی ٹی آئی کی خواتین نے ہمیشہ عمران خان کی آواز پر لبیک کہا‘
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ نے کہاکہ جہاں تک عمران خان کی بہنوں کی اکیلے اڈیالہ جیل جانے کی بات ہے تو ایسا صرف ایک بار ہی ہوا، جس کی وجہ یہ تھی کسی کو اس حوالے سے علم ہی نہیں تھا۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی تمام خواتین عمران خان کی کال پر لبیک کہتی ہیں، اور ایک ہی لیڈر ہے جس کا نام عمران احمد خان نیازی ہے۔
’جو قربانی عمران خان کی اہلیہ اور ان کی بہنوں نے دی ہے پاکستان کے تمام عوام پر بانی پی ٹی آئی کے خاندان والوں کا ایک قرض ہے، اس لیے ایسا بالکل نہیں ہوسکتا کہ ہم ان کے ساتھ کھڑی نہ ہوں۔ مجھ سمیت تمام وکلا خواتین ہر پیشی پر موجود رہی ہیں۔ گرفتاری کے خدشے کے باوجود ہم نے ہر موقع پر اپنی حاضری کو یقینی بنایا۔
’کوئی بھی احتجاج یا تحریک خواتین کے بغیر مکمل ہو ہی نہیں سکتی‘
عالیہ حمزہ نے کہاکہ کوئی بھی احتجاج یا تحریک خواتین کے بغیر مکمل ہو ہی نہیں سکتی۔ پاکستان کی آزادی کی جنگ کو خواتین نے لیڈ کیا تھا۔ قائداعظم کے شانہ بشانہ مادر ملت نے ہر تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ 24 نومبر کو پی ٹی آئی کی خواتین ہمیشہ کی طرح ڈٹ کر احتجاج کریں گی اور اس کی کامیابی میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی احتجاج: پشاور، لاہور موٹروے سمیت تمام ٹرانسپورٹ اڈے بند کرنے کا حکم
ان کا مزید کہنا تھا کہ خواتین پاکستان تحریک انصاف کا اثاثہ ہیں، جو قیدوبند کی صعوبتیں پی ٹی آئی اور عام پاکستانی خواتین نے جھیلی ہیں شاید ہی تاریخ میں اس کی کوئی مثال ملتی ہو۔
’میں صرف اتنا بتا سکتی ہوں کہ 15 ماہ اور 4 دن کی قید تو صرف میں نے جھیلی ہے اور میرے علاوہ 100 سے زیادہ خواتین وقتاً فوقتاً گرفتار رہی ہیں۔ ان خواتین پر دہشتگردی کے مقدمات درج ہوئے اور عدالتوں میں گھسیٹا گیا۔
’حالیہ دور میں جس طرح چادر اور چاردیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے، لیکن اس کے باوجود 8 فروری کو خواتین نے عمران خان کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے تحریک انصاف کو ووٹ دیا۔
’24 نومبر کے احتجاج میں عوام کی شرکت کے لیے خواتین ڈور ٹو ڈور مہم چلا رہی ہیں‘
پی ٹی آئی کی سابق ایم پی اے عائشہ بانو نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان کی کال پر تحریک انصاف کی خواتین نے ہر وقت لبیک کہا اور ہر کیس میں ان کے ساتھ کھڑی رہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان کی بہنوں کی جیل کے باہر کی جو ویڈیو گردش کررہی ہے، اس روز پی ٹی آئی خواتین ونگ کی صدر اور دیگر خواتین وہاں موجود تھیں، لیکن جس وقت ویڈیو بنی وہ اس موقع پر نہیں تھیں، اور اس کی بنیاد پر پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔
عائشہ بانو نے کہاکہ عمران خان کے کسی بھی کیس کی جب بھی سماعت ہوتی ہے ہماری خواتین ضرور وہاں پہنچتی ہیں۔ راولپنڈی، اسلام آباد کے علاوہ خیبرپختونخوا، مالا کنڈ ہزارہ ریجن، کراچی، بلوچستان تک ہماری خواتین یہاں پہنچتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ملکی حالات کے پیش نظر پولی کلینک اسپتال اسلام آباد میں ہائی الرٹ جاری
انہوں نے کہاکہ 24 نومبر کے احتجاج کی کامیابی کے لیے ڈور ٹو ڈور جاکر مہم چلائی جارہی ہے، ہماری اوپر سے لے کر لوکل لیول تک خواتین عہدیداروں کی جانب سے لوگوں کو متحرک کیا جارہا ہے کہ وہ عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاج میں شریک ہوں۔
کیا پاکستان تحریک انصاف 24 نومبر کے احتجاج کو کامیاب بنا پائی گی؟
اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جب ایک بندہ گھر سے نکل آتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کا احتجاج کامیاب ہوگیا ہے لیکن اگر آپ کے گھر کے سامنے کنٹینر لگا کر آپ کی گلی کا راستہ ہی بند کردیا جائے تو آپ کیا کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ احتجاج کسی بھی پارٹی کا آئینی حق ہے جو چھینا نہیں جاسکتا، لیکن یہاں رکاوٹیں پیدا کی جاتی ہیں، تاہم عوام ہمیشہ کی طرح اس بار بھی گھروں سے نکل کر احتجاج میں شامل ہوں گے۔
عائشہ بانو نے کہاکہ پی ٹی آئی کی خواتین شاپنگ مالز کے علاوہ دیگر جگہوں پر جاکر عوام کو بتا رہی ہیں کہ وہ احتجاج میں شریک ہوں۔
کیا بشریٰ بی بی احتجاج میں پی ٹی آئی خواتین کے ہمراہ شامل ہوں گی؟
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی خواتین کے ساتھ بشریٰ بی بی ہوں گی یا نہیں اس حوالے سے فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا، کیوں کہ میرے پاس معلومات نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں اسلام آباد احتجاج میں شرکت کے لیے پی ٹی آئی بلوچستان کا پلان بی سامنے آگیا
واضح رہے کہ چند روز قبل وی نیوز کے خصوصی انٹرویو میں تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا تھا کہ بشریٰ بی بی وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور سے سب چیزوں کو کنٹرول کریں گی لیکن احتجاج میں شامل نہیں ہوں گی، تاہم کوئی سرپرائز بھی دیا جا سکتا ہے کہ وہ احتجاج میں شامل ہو بھی سکتی ہیں۔