چیف جسٹس پاکستان کے اختیارات کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق بل قانون بننے سے پہلے ہی درخواستیں عدالت عظمیٰ میں سماعت کے لیے مقرر ہوگئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف اپیلوں پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا 8 رکنی لارجر بینچ آج جمعرات کو ساڑھے 11 بجے سماعت کرے گا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 8 رکنی لارجر بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔
یادر ہے کہ عدالتی اصلاحات بل کے خلاف 4 درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھیں۔ یہ درخواستیں دائر کرنے والوں میں طارق رحیم اور دیگر شامل ہیں۔
یہ بھی واضح رہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد صدر مملکت کو منظوری کے لیے ارسال کیا گیا تھا جسے عارف علوی نے اعتراض کے ساتھ واپس بھیج دیا تھا۔
صدر کی جانب سے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل واپس بھیجے جانے کے بعد پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظوری کے بعد دوبارہ صدر کو منظوری کے لیے بھجوایا گیا ہے۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیا ہے؟
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے تحت ازخود نوٹس لینے کا اختیار اب اعلیٰ عدلیہ کے 3 سینیئر ترین ججز کے پاس ہوگا۔ اس بل کو پہلے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کرائے جانے کے بعد دستخط کے لیے صدر کو بھیجا گیا تھا۔
بل کے تحت چیف جسٹس کا ازخود نوٹس کا اختیار محدود ہوگا۔ بینچوں کی تشکیل اور از خود نوٹس کا فیصلہ ایک کمیٹی کرے گی جس میں چیف جسٹس اور 2 سینیئر ترین ججز ہوں گے۔
نئی قانون سازی کے تحت سابق وزیراعظم نواز شریف کو از خود نوٹس پر ملی سزا پر اپیل کا حق بھی مل گیا۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، پی ٹی آئی کے سابق رہنما جہانگیر ترین اور دیگر بھی فیصلوں کو چیلنج کر سکیں گے۔