آج (24 نومبر) کو اسلام آباد کی جانب پی ٹی آئی کے احتجاجی مارچ کو روکنے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے مؤثر اقدامات کیے گئے، اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر افواہوں کی روک تھام کے کنٹرول کے لیے فائروال بھی ایکٹیو کر دیا گیا، تاہم اب اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کر دی جائیگی۔
یہ بھی پڑھیں:فائر وال فعال: ملک میں انٹرنیٹ اور وی پی این میں خلل
اس حوالے سے وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سروس بند کرنیکا فیصلہ حالات دیکھ کر کیا جائے گا۔
ترجمان وزارت داخلہ نے واضح کیا ہے کہ جہاں سیکیورٹی خدشات ہیں وہاں انٹرنیٹ سروس بند کی جا سکتی ہے، جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس معمول کے مطابق چلتی رہے گی۔
انٹرنیٹ سروس متاثر
دوسری جانب ملک کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروس میں تعطل کی شکایت ہیں۔ کراچی، راولپنڈی، ڈی آئی خان اور دیگر کئی شہروں میں انٹرنیٹ سروسز شدید متاثر ہیں۔ جبکہ بعض علاقوں میں انٹرنیٹ کی رفتار انتہائی سست ہونے کے سبب سوشل میڈیا ایپس کام نہیں کر رہیں۔
واضح رہے کہ عمران خان کے حکم پر 24نومبر(آج) کو پی ٹی آئی کی اسلام آباد کی جانب احتجاجی کال کے باعث جڑواں شہروں میں کاروبار زندگی عملاً معطل ہے۔ دونوں شہروں کی مرکزی شاہراہیں، پبلک ٹرانسپورٹ اور فیض انٹرچینج کوبند کر دیا گیا ہے۔جب کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
یہ بھی پرھیں:موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل ہوئیں تو کونسی ایپلیکیشنز کام کریں گی، پی ٹی آئی نے بتا دیا
واضح رہے کہ عمران خان کے حکم پر 24نومبر(آج) کو پی ٹی آئی کی اسلام آباد کی جانب احتجاجی کال کے باعث جڑواں شہروں میں کاروبار زندگی عملاً معطل ہے۔ دونوں شہروں کی مرکزی شاہراہیں، پبلک ٹرانسپورٹ اور فیض انٹرچینج کوبند کر دیا گیا ہے۔جب کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔