سوشل میڈیا پر معروف تعلیمی ادارے اقرا یونیورسٹی میں مبینہ فیشن شو کے انعقاد کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں مغربی طرز کے ملبوسات کی نمائش کی گئی جس پر شہریوں کی جانب سے سخت تنقید کی جارہی ہے اور ملبوسات کو انتہائی غیر مناسب قرار دیا جا رہا ہے۔
View this post on Instagram
صارفین کی جانب سے ایک تعلیمی ادارے میں اس نوعیت کے فیشن شو کے انعقاد پر شدید ناراضی کا اظہار کیا ہے، ایک صارف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں یہ کیسے فیشن شو کا انعقاد ہو رہا ہے۔ سعدیہ انجم نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد پاکستان کو یورپ بنانا ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ یونیورسٹی کا نام اقرا ہے اور اس میں اس طرح کا فیشن شو ہو رہا ہے۔
ایک صارف نے سوال کیا کہ ایسے کپڑے پاکستان میں کس جگہ پہنے جاتے ہیں، طیبہ شیخ نے فیشن شو میں پہنے گئے کپڑوں کو بھارتی ماڈل و اداکارہ کے کپڑوں سے تشبیہہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے کپڑے لگ رہے ہیں۔
ایک صارف نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اقرا یونیورسٹی میں کھلی بے حیائی ہو رہی ہے کیا یہ ہے وہ تعلیم جو انسان کو کامیاب بناتی ہے، صارف کا کہنا تھا کہ یہ سب ایک اسلامی ملک میں تو نہیں ہو سکتا۔
صارفین کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں میں ثقافتی سرگرمیوں کے نام پر محض ناچ گانا ہوتا ہے، کبھی یونیورسٹیوں میں ہولی کے تہوار منائے جاتے ہیں تو کبھی شادیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے جو نئی نسل کو بگاڑنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جناح یونیورسٹی فار ویمن کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں یونیورسٹی کے چانسلر نے اپنی بیٹی کی شادی کی تقریب یونیورسٹی ہی میں منعقد کر ڈالی تھی اس موقع پر ناچ گانا بھی ہوا جو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوا تھا۔