بھارت کا سب سے بڑا کاروباری ادارہ اڈانی گروپ کو امریکا میں دھوکا دہی اور رشوت کے الزامات میں فرد جرم کا سامنا ہے، جو ماہرین کے مطابق شدید سنگین نوعیت کا بحران ہے، جس میں ارب پتی گوتم اڈانی اور ان کے خاندان کے بعض افراد کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:265 ملین ڈالرز رشوت کا الزام، بھارتی ارب پتی گوتم اڈانی پر امریکا میں فرد جرم عائد
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کے تازہ ترین الزامات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب نریندر مودی کی بھارتی حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کر نے کی کوشش کررہی ہے اور ماہرین کے خیال میں حالیہ عدالتی پیش رفت ایشیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کو کم کرسکتی ہے۔
گوتم اڈانی اور ان کے گروپ کیخلاف الزامات نے بھارت میں بھی ایک سیاسی طوفان اٹھادیا ہے، جہاں اپوزیشن جماعتوں نے بااثر ارب پتی بزنس ٹائیکون کے خلاف الزامات کی تحقیقات کا شدومد سے مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں:کینیا کا گوتم اڈانی کی کمپنی سے ملٹی ملین ڈالرز کے ٹھیکے منسوخ کرنے کا اعلان
گوتم اڈانی کی 135 ارب ڈالر مالیت کی کاروباری سلطنت، بندرگاہوں، ہوائی اڈوں اور توانائی کے شعبوں تک پھیلی ہوئی تھی اور جس کا بھارتی معیشت پر بہت بڑا اثر ہے اور امریکی عدالت میں حالیہ الزامات کے نتیجے میں بھاری مالی خسارے کا سامنا ہے۔
فرد جرم میں کیا ہے؟
نیویارک میں گزشتہ ہفتے عائد کی گئی فرد جرم میں اڈانی گروپ کے بانی گوتم اڈانی پر سرمایہ کاروں کو دھوکا دینے کا الزام عائد کیا گیا تھا، ان پر امریکا میں ایک مبینہ اسکیم کے تحت 250 ملین ڈالر سے زیادہ کی رشوت دینے اور اسکیم کو امریکی سرمایہ کاروں سے چھپانے پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: اڈانی گروپ کا رشوت اسکینڈل، ٹوٹل انرجیز نے سرمایہ کاری روک دی
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکام نے گوتم اڈانی کے علاوہ اڈانی گرین انرجی کمپنی کے دیگر 2 ایگزیکٹوز، ساگر اڈانی اور ونیت جین پر بھی فرد جرم عائد کی ہے، بروکلین میں امریکی اٹارنی کے دفترنے بتایا تھا کہ اڈانی گروپ نے بھارتی اہلکاروں کو 250 ملین ڈالر سے زیادہ کی رشوت دینے پر اتفاق کیا تھا۔
استغاثہ کے مطابق گوتم اڈانی نے قابل تجدید توانائی کی بھارتی کمپنی کے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ 2020 اور 2024 کے درمیان شمسی توانائی کی فراہمی کے معاہدوں کو حاصل کرنے کے لیے بھارتی سرکاری اہلکاروں کو 250 ملین ڈالر سے زیادہ کی رشوت دینے پر اتفاق کیا تھا، جس سے 2 ارب ڈالر کا منافع متوقع تھا۔
مزید پڑھیں: بھارتی اڈانی گروپ ناروے کے سرمایہ کاری کے فنڈ سے خارج
واشنگٹن میں ولسن سینٹر کے ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین کا سمجھتے ہیں کہ اس نوعیت کے الزامات کا کسی دوسری کمپنی یا میڈیاکے ذریعہ منظر عام ہونا ایک الگ بات ہے۔
لیکن بقول ان کے یہ امریکی حکومت کی جانب سے ایک طویل اور تفصیلی فرد جرم کا معاملہ ہے، جو اپنی شدت کے لحاظ سے ایک مکمل طور پر دوسرا معاملہ ہے، جس کی نوعیت سنگین ہے۔
مزید پڑھیں: جولائی 2024 میں ایشیا کا امیر ترین آدمی کون؟
بھارت کے علاوہ، اڈانی گروپ کی کمپنیاں آسٹریلیا، انڈونیشیا اور اسرائیل سمیت دیگر ممالک میں بھی ہیں، اور ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ کامیابی کے بعد ایکس ڈاٹ کام پر اپنی ایک پوسٹ میں گوتم اڈانی نے امریکا میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا۔
امریکی فرد جرم سےقبل بیرون ملک اپنے توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے کاروبار کو بڑھانے کے لیے اڈانی کارپوریشن کی کوششوں کو متاثر کر رہی ہے۔ فرد جرم سامنے آنے کے ایک دن بعد، کینیا نے اعلان کیا کہ وہ اڈانی گروپ کے ساتھ تقریباً 2.5 ارب ڈالر کے ہوائی اڈے کی توسیع اورتوانئی کے سودے ختم کر رہا ہے۔