رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی نے ایک بار پھر پارٹی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان پر سختیوں کا ذمہ دار مرکزی قیادت کو ٹھہرایا ہے، ان کا کہنا ہے کہ مشاورت کے ساتھ آگے بڑھا جاتا تو آج نتیجہ مختلف ہوتا۔
اپنے بیان میں سابق وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی اپنے بے گناہ شوہر کی رہائی کے لیے سڑکوں پر نکلیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ باقی قیادت کہاں تھی اور انہوں نے کیا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کو فیصلہ سازی میں شریک نہیں ہونا چاہیے، شوکت یوسفزئی
شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے سنگجانی کے مقام پر جلسے یا دھرنے سے اتفاق کیا تھا تو اس کی مخالفت کیوں کی گئی، سیاست کے میں صورتحال کے پیش نظر حکمت عملی مرتب کی جاتی ہے۔
شوکت یوسفزئی نے پارٹی قیادت کو اڈیالہ جیل میں قید عمران خان پر سختیوں کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری غلطیوں سے بانی پی ٹی آئی کی سختیوں میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں: علیمہ خان پارٹی میں انتشار کا سبب بن رہی ہیں، پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی
شوکت یوسفزئی کے مطابق 24 نومبر کو اللہ نے بہت بڑا موقع فراہم کیا تھا جو ضائع کردیا گیا ہے، ان کا موقف تھا کہ اگر مشاورت کے ساتھ آگے بڑھا جاتا تو آج نتائج کچھ اور ہوتے۔