سی ٹی ڈی نے بروقت کارروائی کر لاہور کو ہولناک تباہی سے بچا لیا، 11 دہشتگرد اہم سرکاری عمارتوں کے نقشوں سمیت گرفتار۔
کاؤنٹر ٹریرازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے ایک اہم اور بڑاکارروائی کے بعد لاہور کو ہولناک تباہی سے بچا لیا۔ گرفتار ہونے والے دہشتگرد سے بارودی مواد، اسلحہ، دستی بم اور اہم عمارتوں کے نقشے برآمد کر لیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:’بڑھتی دہشتگردی نے ہمیں بلوچستان سے ہجرت پر مجبور کردیا‘
کاؤنٹر ٹریرازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے ترجمان کے مطابق لاہور میں سی ٹی ڈی نے کارروائی کر کے 11 دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ ان گرفتار ہونے والے دہشتگردوں سے بارودی مواد، اسلحہ، دستی بم اور اہم عمارتوں کے نقشے برآمد ہوئے ہیں۔ دہشتگرد لاہور میں اہم سرکاری عمارت کو ٹارگٹ کرنا چاہتے تھے۔
ترجمان کے مطابق گرفتار دہشتگردوں میں سیف، نفیس، اسرار، حاجی شاہ، زبیر، اسلم، ابوبکر، فدا حسین، فہد سلیم و دیگر شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اختتام پذیر ہوتے ماہ نومبر کے دوران قانون نافذ کرنے والے ادارے لاہور سے اب تک 34 دہشتگردوں کو گرفتار کر چکے ہیں۔
بڑھتی ہوئی دہشتگردی کی کیا وجوہات ہیں؟
بریگیڈیئر ریٹائرڈ اسحاق احمد خٹک ماہر افغان امور ہیں۔ افغانستان میں پاکستان کے قونصلر رہے ہیں اور حال ہی میں ان کی ایک کتاب ’دی لاسٹ وار‘ کے نام سے شائع ہوئی جو بنیادی طور پر افغانستان سے امریکی انخلا اور طالبان کی ایک بار پھر سے اقتدار میں واپسی سے متعلق ہے۔
وی نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بریگیڈیئر ریٹائرڈ اسحاق احمد خٹک نے کہا کہ جیسے آج کل ہم افغان عبوری حکومت سے شکایات کرتے ہیں کہ وہ تحریک طالبان پاکستان کو کنٹرول نہیں کرتی اور دہشتگرد پاکستان کے اندر حملوں کے لیے افغان سرزمین کا استعمال کرتے ہیں، بالکل ویسے ہی 2021 سے قبل افغان صدر حامد کرزئی اور امریکی فوج بھی ہم سے یہی شکایت کرتی تھی کہ پاکستان افغان حکومت اور ایساف فورسز پر طالبان کے حملے روکنے کے لیے اپنا کردار ادا نہیں کررہا۔
یہ بھی پڑھیں: کرم: مسلح افراد کی مسافر گاڑیوں پر فائرنگ، 38 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
انہوں نے کہا طالبان مرسینریز یا کرائے کے فوجی ہیں اور ان کی معیشت کا دارومدار اسی جنگ پر ہے۔ ان میں بے شمار لوگ ایسے ہیں جنہیں سوائے بندوق چلانے کے اور کوئی کام نہیں آتا۔ اب بین الاقوامی قوتیں جن کا اس علاقے اور اس دہشتگردی سے مفاد جڑا ہے وہ ممکنہ طور پر ان کو استعمال کرتی ہیں۔ امریکا جس کے عالمی عزائم ہیں اور بھارت جس کے علاقائی عزائم ہیں وہ ایسی قوت کو خطے کا امن تباہ کرنے اور اپنے مفادات کے حصول کے لیے کیوں استعمال نہیں کریں گے۔
بریگیڈیئر ریٹائرڈ اسحاق احمد خٹک نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان افغان طالبان کے ساتھ مل کر امریکیوں کے خلاف لڑتی رہی ہے، افغان طالبان یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا مذہب اور ثقافت اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ ٹی ٹی پی کی حمایت چھوڑ دیں یا ان کے خلاف آپریشن کریں، دوسرا ہم نے یعنی پاکستان نے اس مسئلے کو ہمیشہ فوجی طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی ہے اور ضرب عضب کی وجہ سے یہ کوشش قدرے کامیاب بھی رہی جس کے نتیجے میں یہ طالبان ادھر ادھر بھاگ گئے یا سلیپر سیلز میں چلے گئے، یہ ہماری ایجنسیوں کی ناکامی ہے کہ ہم ان کا پتا نہ لگا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر حملہ: ’ایسے نشانہ بنایا گیا جیسے چن چن کر ہمیں مار رہے ہوں‘
انہوں نے کہا کہ جہاں اس معاملے میں وفاقی حکومت ذمہ دار ہے وہیں صوبائی حکومت کو بھی اس معاملے میں بری الذمہ قرار نہیں دیا جاسکتا، صوبائی حکومت کو بھی چاہیے کہ سیاست سے نکل کر عوام کی سیکیورٹی پر توجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نیشنل ایکشن پلان میں یہ طے کیا تھا کہ دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں ترقیاتی کام کیے جائیں گے جو نہیں کیے گئے، اس کے علاوہ ایف سی جوانوں کی بڑی تعداد کو وی آئی پیز کی سیکیورٹی پر معمور کردیا گیا ہے جو ہماری ترجیحات کی غمازی کرتا ہے، ایف سی کو پارا چنار میں ہونا چاہیے تھا جہاں دہشتگردی کا بہت بڑا واقعہ پیش آیا لیکن وہ احتجاج سے نمٹنے کے لیے اسلام آباد میں بیٹھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن قائم کرنے کی صورت صرف یہی ہے کہ حکومت کی پوری توجہ اس مسئلے کو ختم کرنے پر مبذول ہونی چاہیے۔