خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں 2 قبائل کے درمیان جھڑپوں میں 130 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد فائربندی پر اتفاق ہوگیا۔
ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے بتایا ہے کہ متحارب قبائل کے درمیان فائر بندی پر اتفاق کے بعد مورچوں سے مسلح قبائل کو ہٹا کر وہاں فورسز اور پولیس کے دستے تعینات کردیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر حملہ: ’ایسے نشانہ بنایا گیا جیسے چن چن کر ہمیں مار رہے ہوں‘
ڈپٹی کمشنر نے کہاکہ اب راستے کھولنے اور امن معاہدے کے لیے جرگہ ممبران عمائدین سے بات چیت کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ کوہاٹ ڈویژن کے عمائدین اور پارلیمنٹرینز امن معاہدے کے لیے ضلع کرم آئیں گے۔
یاد رہے کہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر حملے اور اس کے بعد کئی روز سے جاری جھڑپوں کے نتیجے میں 130 افراد جاں بحق اور 186 زخمی ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ضلع کرم میں امن و امان کے لیے وفاق سے ایف سی کی پلاٹونز مانگ لیں
گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کوہاٹ میں جرگہ عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے انہیں مینڈیٹ دیا تھا کہ وہ امن کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔