پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور ارکان قومی اسمبلی عمر ایوب اور فیصل امین گنڈاپور کو 21 دسمبر تک راہداری ضمانت دے دی۔
جسٹس شکیل احمد نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور فیصل امین گنڈاپور کی راہداری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت عمر ایوب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار ممبر قومی اسمبلی اور اپوزیشن لیڈر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے آرٹیکل 245 کی آڑ میں شہریوں پر ظلم کیا، پی ٹی آئی کا وزارت داخلہ کے بیان پر ردعمل
وکیل نے عدالت کے سامنے مؤقف پیش کیا کہ درخواست گزار کے خلاف اسلام آباد میں مقدمات درج کیے گئے ہیں، جس پر جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ یہ ملک سلامت ہے تو ہم ہیں، پہلی ترجیح یہ ملک ہے۔
جسٹس شکیل احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جو بھی مسائل ہیں انہیں پارلیمان میں بیٹھ کر حل کریں، جب کوئی ناخوشگوار واقعہ ہوتا ہے تو اس سے ملک کا نقصان ہوتا ہے، اگر کوئی سیکیورٹی والا زخمی ہوتا ہے تو وہ بھی ملک کا بیٹا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج: کنٹینر سے گرنے والا شخص کہاں گیا؟، نئے حقائق سامنے آگئے
جسٹس شکیل احمد نے عمر ایوب کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ پر زیادہ ذمہ داری بنتی ہے، آپ اپوزیشن لیڈر ہیں، حکومت کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، مسائل مل بیٹھ کر حل کریں۔
عمر ایوب نے عدالت کو بتایا کہ میرے خلاف بہت زیادہ ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں، میں اپوزیشن لیڈر اور جوڈیشل کمیشن کا بھی رکن ہوں، حال یہ ہے کہ میرے خلاف موٹرسائیکل چوری کی 3 ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں۔ بعدازں، عدالت نے عمر ایوب اور فیصل امین کو 21 دسمبر تک راہداری ضمانت دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج میں رینجرز کے نائیک محمد کی شہادت سے پورا علاقہ غمزدہ ہوگیا
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے رہنما و قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے 7 مقمدمات جبکہ ایم این اے فیصل امین نے بھی مختلف مقدمات کے خلاف راہداری ضمانت کے لیے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ دونوں ارکان اسمبلی پر مقدمات درج ہیں، متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونا چاہتے ہیں لیکن گرفتاری کا خدشہ ہے۔ درخواستوں میں استدعا کی گئی کہ دونوں درخواست گزاروں پر اسلام آباد اور دیگر علاقوں میں مختلف نوعیت کے مقدمات درج ہیں لہٰذا راہداری ضمانت دی جائے۔