وزیراعظم شہباز شریف کا ’ون واٹر سمٹ‘ میں شرکت کے لیے دورہ سعودی عرب کا اعلان

پیر 2 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

 ترجمان پاکستان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سعودی عرب کے دارلحکومت ریاض میں منعقد ہونے والی ’ون واٹر سمٹ‘ میں شرکت کے لیے 3 سے 4 دسمبر تک سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ثقافت، معیشت، تجارت اور دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تاریخی برادرانہ تعلقات اور تعاون ہے، اس سال وزیر اعظم کا سعودی عرب کا یہ 5 واں دورہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب جیسے ملک کیا سوچیں گے کہ پاکستانی سیاستدان کیسے ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف

سعودی عرب، فرانس، قازقستان اور عالمی بینک کے مشترکہ تعاون کے تحت ہونے والی اس کانفرنس کا مقصد اعلیٰ حکومتی سطح پر کیے گئے وعدوں کے ذریعے عالمی تعاون اور آبی وسائل کے انتظام کے حوالے سے ایک مربوط بین الاقوامی نقطہ نظر کو فروغ دینا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف میٹھے پانی کے وسائل اور ویٹ لینڈز کی بحالی اور تحفظ کے بارے میں گول میز اجلاس میں کلیدی خطاب کریں گے۔

وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے پانی کے تحفظ کو یقینی بنانے، آب و ہوا کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات، پانی کے معیار کو بہتر بنانے، ذخائر کو بڑھانے اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات پر بھی روشنی ڈالیں گے۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم شہباز شریف عرب اسلامک سربراہ کانفرنس میں شرکت کے لیے سعودی عرب پہنچ گئے

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آنے والے سیلابوں، بے ترتیب اور شدید موسمی پیٹرن اور آبی وسائل اور ماحولیاتی نظام پر گرمی کی شدت اور دباؤ کے اثرات سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی اہمیت کو بھی اجاگر کریں گے۔

بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف ’ آبی وسائل کے پائیدار انتظام کے لیے بامعنی بین الاقوامی تعاون‘ پر بھی زور دیں گے۔ سربراہ اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم کے دو طرفہ ملاقاتوں اور مصروفیات کی بھی توقع ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعاون اور سرمایہ کاری کے منصوبوں میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کی دیرینہ دوستی کو سراہا۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو سمٹ، پاک سعودیہ کے لیے کتنی اہم ہوگی؟

جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے تعاون میں مختلف شعبوں میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کی نشاندہی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کے مشکل وقت میں قابل اعتماد شراکت دار رہا ہے اور ہم اس تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ اجلاس میں دوطرفہ سرمایہ کاری کی قابل ذکر پیش رفت پر بریفنگ بھی دی گئی۔

گزشتہ ماہ ہونے والے پاک سعودی عرب جوائنٹ ٹاسک فورس کے دوسرے اجلاس میں شرکا کو مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں:سعودیہ پاکستان 500 ملین ڈالرز کے معاہدے حتمی طور پر شروع کردیے گئے، پاکستانی سفیر احمد فاروق

انہیں بتایا گیا کہ مختصر عرصے میں دونوں ممالک نے 34 مفاہمتی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کیے ہیں جن میں سے 7 پہلے ہی 560 ملین ڈالر مالیت کے معاہدوں میں تبدیل ہوچکے ہیں۔

یاد رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں وزیراعظم شہباز شریف نے ریاض میں عرب اسلامک سمٹ میں شرکت کی تھی جہاں انہوں نے غزہ، لبنان اور ایران میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا تھا۔

اکتوبر میں وزیر اعظم نے 2 روزہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو (ایف آئی آئی) کے آٹھویں ایڈیشن میں شرکت کے لیے ریاض کا دورہ کیا تھا۔

دریں اثنا، رواں سال اپریل میں وزیر اعظم شہباز شریف نے عہدہ سنبھالنے کے بعد سعودی عرب کا پہلا سرکاری دورہ کیا تھا۔ دورے کے دوران انہوں نے اور ولی عہد شہزادہ سلمان نے پاکستان کے لیے 5 ارب ڈالر کے سعودی سرمایہ کاری پیکج کی پہلی قسط پر تیز ی سے کام کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں سعودی عرب اور پاکستان نوجوانوں کو بااختیار بنا کر اپنا مستقبل بہتر بنا سکتے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف

مئی میں جب سعودی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا تو وزیر اعظم شہباز شریف نے سعودی سرمایہ کاروں کو یقین دلایا تھا کہ انہیں خصوصی سرمایہ کاری اور سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی چھتری تلے بہترین سہولیات اور کاروبار میں آسانیاں فراہم کی جائیں گی۔

دونوں ممالک کے درمیان نہ صرف مضبوط دو طرفہ تعلقات ہیں بلکہ سعودی عرب اکثر معاشی بحران کے وقت پاکستان کی مدد کے لیے سامنے آتا رہا ہے۔

گزشتہ برس جون میں ریاض نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) میں 2 ارب ڈالر جمع کرائے تھے تاکہ ملک کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 3 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔ یہ قرض ملک کو خود مختار ڈیفالٹ سے روکنے کے لیے انتہائی اہم تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp