اخروٹ اور بادام کہاں گئے؟ پاکستان پوسٹ کے ملازمین پر جرمانہ عائد

منگل 3 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اشیا کو ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجنے میں سب سے اہم مرحلہ قابل اعتماد پوسٹل یا کوریئر سروس کا انتخاب ہے جو نہ صرف اشیا کو محفوظ طریقے سے بلکہ مطلوبہ شخص یا کمپنی تک منتقل کرسکے، ایسے میں اگر کبھی جعل سازی ہو جائے یا اشیا اصل حالت میں نہ پہنچیں تو بیشتر اوقات صبر کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا۔

لیکن کراچی کے رہائشی ارشاد کا تجربہ قدرے مختلف رہا، انہوں نے مانسہرہ سے خشک میوے کراچی منگوائے لیکن جب پاکستان پوسٹ کے ذریعہ ان کا پارسل کراچی پہنچا تو پارسل میں سے خشک میوہ جات کے بجائے نقلی پتی اور مٹی برآمد ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں:دھوکا کھانے والے صارفین کے لیے کنزیومرکورٹ سے بڑی خوشخبری

اس صورتحال میں انہوں نے کراچی کی کنزیومر پروٹیکشن کورٹ جنوبی میں دائر اپنی شکایت میں موقف اپنایا کہ اپنے ساتھ اس فراڈ پر پاکستان پوسٹ سے رجوع کیا لیکن پاکستان پوسٹ نے ملازمین پر فی کس 333 روپے جرمانہ عائد کرنے پر اکتفا کیا۔

کنزیومر کورٹ میں جرم ثابت ہونے پر عدالت نے پاکستان پوسٹ کے 3 ملازمین پر فی کس 95 ہزارروپے جرمانہ عائد کیا، وکیل درخواست گزار عبدالحنان کے مطابق ان کے موکل ارشاد نے مانسہرہ سے 10 کلوخشک میوے منگوائے تھے۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ میں دائر کچھ عجیب و غریب اور انوکھے مقدمات

’پارسل موصول ہوا تو وزن 8 کلو اور اس میں بھی مٹی اور پتی تھی، محکمےکو شکایت کی توانہوں نےملازمین پرفی کس صرف 333 روپےجرمانہ عائد کیا، جس ہم نے کنزیومر کورٹ سےرجوع کیا، جہاں فیصلہ ہمارے حق میں سنایا گیا ہے۔

وکیل درخواست گزار عبدالحنان کے مطابق پاکستان پوسٹ آفس کے خلاف انہیں تاریخی کامیابی ملی ہے۔ ’ہم نے انصاف کے لیے اگست 2021 میں کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت عدالت میں مقدمہ دائر کیا، اور 3 سال کی قانونی جدوجہد کے بعد عدالت نے ہمارے حق میں فیصلہ سنا دیا ہے۔‘

مزید پڑھیں:سائبر کرائم: ریٹائرڈ فوجیوں کے اکاؤنٹس کے ذریعہ ٹیکس فراڈ کا انکشاف

کنزیومر کورٹ نے پاکستان پوسٹ کے 3 ملازمین پر پر فی کس 75,000 روپے متاثرہ شہری کو جرمانہ کی مد میں ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہر فرد پر 15,000 روپے قانونی فیس کی مد میں جرمانہ عائد کیا ہے جبکہ فی کس 5,000 روپے جرمانہ سرکاری خزانے میں جمع کرانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp