سپریم کورٹ آف آزاد جموں و کشمیر نے عوام کو احتجاج سے روکنے کا متنازعہ آرڈیننس معطل کردیا ہے، تاہم اس کے باوجود جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے 5 دسمبر کو احتجاج کی کال برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ ان کی 5 دسمبر کو احتجاج کی کال برقرار ہے۔ یہ اعلان آزاد جموں و کشمیر سپریم کی طرف سے ’پیسفل اسمبلی پبلک آرڈر آرڈینیس‘ کی معطلی کے چند گھنٹوں بعد کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں آزاد کشمیر میں صدارتی آرڈیننس کیخلاف احتجاج کا سلسلہ جاری
مظفرآباد سینٹرل پریس کلب میں ایکشن کمیٹی کے سرکردہ رکن شوکت نواز میر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ متنازعہ صدارتی آرڈیننس کو معطل کرنے پر ہم عدالت عظمیٰ کے شکرگزار ہیں۔
انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران حکومت سے مطالبہ کیاکہ کالے قانون کو ختم کیا جائے، اور اس آرڈیننس کی آڑ میں گرفتار کیے گئے افراد کو رہا کیا جائے ورنہ حکومت توہین عدالت کی مرتکب ہوگی۔
شوکت نواز میر نے کہاکہ ابھی آرڈیننس معطل ہوا ہے، کالعدم قرار نہیں دیا گیا اس لیے ہماری 5 دسمبر کو احتجاج کی کال برقرار ہے۔
’5 دسمبر کو مکمل پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوگی‘
انہوں نے کہاکہ وہ توہین عدالت کے مرتکب نہیں ہوں گے کیونکہ جس پٹیشن پر سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا ہے اس میں عوامی ایکشن کمیٹی فریق نہیں ہے۔
ایکشن کمیٹی کے رہنما نے کہاکہ جب تک حکومت صدارتی آرڈیننس واپس نہیں لیتی اور گرفتار لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
انہوں نے مزید کہاکہ اگر حکومت اس کالے قانون کو واپس لے اور گرفتار لوگوں کو رہا کرے تو تب بیٹھ کر بات چیت ہوسکتی ہے۔
شوکت نواز میر نے کہاکہ ہم نے 23 جنوری کو لانگ مارچ کی کال دی ہوئی ہے، 5 دسمبر کی ہڑتال جلد بازی میں جاری کیے گئے صدارتی آرڈیننس کے خلاف ہے۔
شوکت نواز میر نے کہاکہ آزاد کشمیر میں کسی سیاسی جماعت کی حکومت نہیں، رات کے اندھیرے میں 48 لوگوں نے ایک حکومت بنائی۔
ایکشن کمیٹی نے احتجاج کی کال واپس نہ لی تو توہین عدالت ہوگی، بار کونسل
دوسری جانب آزاد جموں و کشمیر بار کونسل کے وائس چئیرمین نے سینٹرل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ نے احتجاج سے روکنے سے متعلق آرڈیننس کو معطل کردیا ہے، اب اس کی بنیاد پر کسی کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوسکی۔
یہ بھی پڑھیں آزاد کشمیر: احتجاج سے روکنے کے قانون کیخلاف مزاحمت، غیرمعینہ مدت تک کے لیے ہڑتال کا اعلان
وائس چئیرمین بار کونسل نے کہاکہ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے 5 دسمبر کی کال اسی قانون کے خلاف تھی، جو اب معطل ہوگیا ہے اس لیے انہیں احتجاج کی کال واپس لینی چاہیے، ورنہ توہین عدالت کے مرتکب ہوں گے۔