سست رفتار انٹرنیٹ: ’اب تو کلائنٹس چڑ کر ڈیل ہی ختم کردیتے ہیں‘

بدھ 4 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست رفتاری ایک معمول کا مسئلہ بنتی جا رہی ہے اور گزشتہ چند دنوں سے ایک بار پھر پاکستان بھر میں ہر دوسرا شخص یہی شکایت کرتا نظر آ رہا ہے کہ انٹرنیٹ نہیں چل رہا۔

سوشل میڈیا ایپ تک رسائی مشکل ہو رہی ہے اور اگر ہو بھی جائے تو انٹرنیٹ کی سست روی کے باعث تصاویر، دستاویزات اور ویڈیوز اپ لوڈ اور ڈاؤن لوڈ نہیں ہو رہیں۔

وی نیوز نے چند ماہرین اور فری لانسر سے بات کی اور جاننے کی کوشش کی کہ ان دنوں کس قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے فری لانسر محمد عرفان کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی سست رفتار کی وجہ سے فری لانسرز کو بہت زیادہ دشواری کا سامنا ہے اور پتا نہیں حکومت اس بات کو کیوں نہیں سمجھ پا رہی۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں انٹرنیٹ اسپیڈ متاثر، ’ایکس‘ کیوں بند ہوا؟ وزیر مملکت نے بتادیا

انہوں نے بتایا کہ جب انٹرنیٹ کی رفتار سست ہوتی ہے تو کام کرتے ہوئے براؤزنگ کے مسائل آتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سائٹس اور کلاؤڈ ایپلیکیشنز پراپ لوڈنگ نہیں ہوتی اور اس کے علاوہ سوشل میڈیا ایپس کی بندش سے کلائنٹس کے فیس بک یا انسٹاگرام اشتہارات چلانا یا مانیٹر کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

محمد عرفان نے کہا کہ ’میرے کچھ دوستوں کی لوکل کلائنٹس کے لیے چلائی ہوئی ایڈ کمپنیز شدید متاثر ہو رہی ہیں اور ان کو نقصان ہو رہا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کی سست رفتاری کی وجہ سے کلائنٹس کے ساتھ میٹنگز میں دشواری پیش آتی ہے، بار بار آواز میں مسئلہ آجاتا ہے یا کنیکشن ٹوٹ جاتا ہے جس سے کلائنٹس چڑ جاتے ہیں اور ڈیل دھری کی دھری رہ جاتی ہے۔

مزید پڑھیے: فائر وال فعال: ملک میں انٹرنیٹ اور وی پی این میں خلل

ان کا کہنا تھا کہ اب تو کلائنٹس کو یہ کہتے ہوئے بھی شرم آتی ہے کہ ہمارے ملک میں انٹرنیٹ کا مسئلہ ہے کیونکہ شروع میں تو وہ بھی اس بات کو سمجھ لیتے تھے لیکن اب ہمیں خود شرم آتی ہے کہ وہ بھی کیا کہیں گے کہ ان کے ملک میں تو ہر دوسرے دن یہی تماشا رہتا ہے۔

پاکستان فری لانسرز ایسوسی ایشن کے بانی طفیل تبریز کا کہنا تھا کہ پاکستانی فری لانسرز کو شدید نقصان ہو رہا ہے کیونکہ ہر تھوڑے عرصے بعد انٹرنیٹ کے ساتھ یہی مسئلہ درپیش ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ اس لیے بھی سنگین ہے کہ پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد فری لانسنگ کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایشین ڈیولپمنٹ بینک کی رپورٹ 2024 کے مطابق اس وقت پاکستان میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے 23 لاکھ فری لانسرز ہیں اور ان سے ملک کو بھی فائدہ ہوتا ہے کیونکہ زر مبادلہ آتا ہے۔

طفیل تبریز کا کہنا تھا کہ پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹ میں حال ہی میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستان کی فری لانسنگ دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔

مزید پڑھیں: موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل ہوئیں تو کونسی ایپلیکیشنز کام کریں گی، پی ٹی آئی نے بتا دیا

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فری لانسنگ کا رجحان مزید بڑھ رہا ہے جس سے ملک کا نام عالمی منڈی میں پہچانا جاتا ہے اور زرمبادلہ لانے میں اس انڈسٹری کا اہم کردار ہے لیکن جب انٹرنیٹ ہی نہیں ہوگا تو پاکستان کا ٹیلنٹ کیسے عالمی منڈی میں پروان چڑھے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت زرمبادلہ تو چاہتی ہے لیکن انٹرنیٹ کی سست رفتار کو نہیں بڑھاتی۔

 طفیل تبریز نے کہا کہ اس کے علاوہ ڈیلیوری بوائز، ای کامرس انڈسٹری میں کام کرنے والے لوگ، کیب ڈرائیورز، پارٹ ٹائم کام کرنے والے لوگ اور اسٹارٹ اپس کو بہت نقصان پہنچتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک انٹرنیٹ فرینڈلی پالیسیاں نہیں ہونگی اس وقت تک پاکستان میں کاروبار کو فروغ ملے گا اور نہ ہی آئی ٹی ایکسپورٹ کا ہدف پورا ہوگا جبکہ بیروزگاری الگ بڑھے گی۔

چیئرمین پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) سجاد مصطفیٰ کا ملک میں انٹرنیٹ بندش اور سست روی کے حوالے سے کہنا تھا کہ سنہ 2023 کی رپورٹ کے مطابق ایک گھنٹہ انٹرنیٹ بند ہونے سے آئی ٹی انڈسٹری کو 9 لاکھ 10 ہزار ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔

انٹرنیٹ کو آئی ٹی انڈسٹری کے لیے شہہ رگ کی حیثیت قرار دیتے ہوئے سجاد مصطفیٰ نے بتایا کہ گزشتہ دنوں پاشا کی 99 فیصد کمپنیوں نے انٹرنیٹ کی سست رفتاری کی شکایت کی اور جب پاشا نے معاملہ پی ٹی اے اور آئی ٹی منسٹری کے سامنے رکھا تو پی ٹی اے کی جانب سے سیل بنا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: موبائل فون و انٹرنیٹ سروس کی بندش، شہریوں کو کن مشکلات کا سامنا؟

ان کا کہنا تھا کہ پاشا کی جانب سے وی پی اینز کی بندش کی بھی مخالفت کی گئی تھی کیونکہ اب آئی ٹی کمپنیاں باہر جانے کا سوچ رہی ہیں جبکہ آئی ٹی انڈسٹری پاکستان کی اکانومی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے اور اس کا اندازہ آئی ٹی برآمدات سے لگایا جا سکتا ہے جو 3.2 ارب ڈالرز تک پہنچ گئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اب حکومت بھی آئی ٹی انڈسٹری کی برانڈنگ پر سرمایہ کاری کر رہی ہے اور 7.9 ارب روپے کی آئی ٹی اسکلز ڈیولپمنٹ پروگرام بھی شروع کیا جا رہا ہے۔

ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ ڈاکٹر ہارون بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کے مسائل واضح ہیں اب خواہ حکومت یہ دعویٰ کرے کہ انٹرنیٹ کی رفتار میں خلل نہیں ڈالا جا رہا یا سوشل میڈیا ایپس پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی لیکن حقیقت یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ میں خلل پیدا کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے سیٹلائٹ پر مبنی براڈ بینڈ انٹرنیٹ لانچ کردیا

ڈاکٹر ہارون بلوچ کا کہنا تھا کہ آئی ٹی وزیر کی جانب سے ان مسائل کو نظرانداز کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا ایپس پر کوئی بندش نہیں ہے حالانکہ واٹس ایپ پر وائس نوٹس، ویڈیوز اور تصاویر ڈاؤن لوڈ کرنا مشکل ہو چکا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 4 جی بی کی رفتار اچانک اتنی خراب کیسے ہو سکتی ہے اس لیے لگتا ہے کہ حکومت کی جانب سے اس کی جان بوجھ کر کوالٹی کم کر دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ حال ہی میں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ نے حال ہی میں یہ کہا کہ ایکس پر پابندی کو آزادی اظہار رائے پر قدغن کے طور پر نہ لیا جائے کیونکہ پاکستانی صارفین کی صرف 2 فیصد تعداد اسے استعمال کرتی ہے۔ اس پر ڈاکٹر ہارون بلوچ نے سوال اٹھایا کہ اگر شزہ فاطمہ کے مطابق 2 فیصد لوگ ایکس استعمال کرتے ہیں تو پھر اس پر پابندی کیوں لگائی جاتی ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ دراصل یہ 2 فیصد لوگ وہ ہیں جو پالیسی میکنگ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور حکومت پر تنقید کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایکس پر سیاسی کارکن، صحافی اور مختلف شعبوں کے اہم افراد موجود ہیں جن کی رائے میں وزن ہوتا ہے۔

مزید پڑھیے: انٹرنیٹ سروس میں تعطل نے فری لانسرز کو فکر معاش میں مبتلا کردیا

ڈاکٹر ہارون بلوچ نے کہا کہ ٹوئٹر وہ پلیٹ فارم ہے جو کسی بھی بیانیے کو جنم دیتا ہے جو ٹرینڈ وہاں چلتا ہے وہ باقی پلیٹ فارمز پر بھی شروع ہو جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سنجیدہ لوگوں کا پلیٹ فارم ہے، اگر وہ پلیٹ فارم جہاں لوگوں کی تعداد زیادہ ہے وہ بند نہیں ہوئے تو ٹوئٹر کو بھی بند نہیں ہونا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp