پشاور ہائیکورٹ نے انٹرنیٹ کی سست رفتاری سمیت خراب سروس پر وزارتِ داخلہ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو نوٹس کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔
جسٹس وقار احمد اور جسٹس کامران حیات میاں خیل پر مشتمل پشاور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ملک میں انٹرنیٹ کی خراب سروس کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں:وی پی این رجسٹریشن یا نیشنل سیکیورٹی، انٹرنیٹ سروس متاثر کیوں؟
دورانِ سماعت درخواست گزار نعمان محب کاکا خیل کے وکیل نے کہا کہ ملک بھر میں خصوصاً خیبرپختونخوا میں انٹرنیٹ سروس کے سست اور بار بار غیر اعلانیہ خلل سے شہریوں کو مختلف نوعیت کی مشکلات کا سامنا ہے اور بیشتر صورتوں میں کاروبار بھی متاثر ہو رہا ہے۔
جسٹس وقار احمد نے استفسار کیا کہ آپ کا مطلب ہے کہ حکومت مان نہیں رہی کہ انٹرنیٹ سست کیا گیا ہے، درخواست گزار کے وکیل کا موقف تھا کہ حکومت مخالف کسی بھی احتجاج کے موقع پر انٹرنیٹ ڈاؤن کردیاجاتا ہے اور بسا اوقات اس کا پہلے سے اعلان بھی کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: انٹرنیٹ بند کیا نہ سست، اسپیڈ وی پی این کے زیادہ استعمال سے متاثر ہوئی، شزہ فاطمہ کا دعویٰ
عدالت نے ابتدائی دلائل کے بعد انٹرنیٹ سروس پر اٹھائے گئے اعتراضات کی روشنی میں وزارتِ داخلہ اور وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی کو انٹرنیٹ کی سست رفتار سے متعلق اسباب اور اثرات پر تفصیلی جواب آئندہ سماعت پر طلب کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ نعمان محب کاکا خیل کی درخواست میں وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ سروس کی سست روی سے صارفین کو مشکلات کاسامنا ہے، انٹرنیٹ سروس میں خلل سے سوشل میڈیا سے وابستہ کاروباری طبقہ اور طلبا متاثر ہورہے ہیں، وی پی این کے ذریعے سوشل میڈیا کا استعمال رسک سے پاک نہیں۔