دنیا تیزی سے ڈیجیٹل ترقی کر رہی ہے اور 5G ٹیکنالوجی اس تبدیلی کا اہم جزو بن چکی ہے۔ 5G ٹیکنالوجی نہ صرف انٹرنیٹ کی رفتار اور ڈیٹا ٹرانسفر میں انقلاب لاچکی ہے بلکہ مصنوعی ذہانت، خودکار نظام، اور صنعتوں میں جدت کے لیے ایک بنیاد بھی فراہم کر رہی ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں، 5G کا نفاذ معیشت اور سماجی ڈھانچے میں مثبت تبدیلیاں لا سکتا ہے، لیکن اس کے لیے کئی چیلنجز اور رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
5G کا تعارف اور اس کی اہمیت
5G ٹیکنالوجی موبائل کمیونیکیشن کی پانچویں نسل ہے، جو 4G کے مقابلے میں جدید تیز ترین ہے۔ اس کے ذریعے نہایت کم وقت میں (low latency) کے ساتھ ڈیٹا ٹرانسفر ممکن ہے، جو صنعتوں، صحت کے نظام، اور دیگر شعبوں کے لیے اہم ہے۔ 5G ٹیکنالوجی کے ذریعے خودکار گاڑیاں، ورچوئل ریئلٹی، اور انٹرنیٹ آف تھنگز (IoT) جیسی جدتیں ممکن ہوئیں۔ 5G نہ صرف صارفین کو تیز رفتار انٹرنیٹ فراہم کرتی ہے بلکہ صنعتی ترقی کے لیے بھی لازمی ہے۔
5G ٹیکنالوجی کی بنیاد 2008 میں اس وقت رکھی گئی جب انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (ITU) نے 5G کی گائیڈ لائنز پیش کیں۔ 2019 میں جنوبی کوریا 5G کا کمرشل آغاز کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا۔ اس کے بعد سے چین، امریکہ، اور یورپی ممالک نے بھی اس ٹیکنالوجی کو وسیع پیمانے پر اپنایا۔ پاکستان میں بھی 5G ٹیکنالوجی کو متعارف کروانے کی کوششیں جاری ہیں، لیکن مختلف عوامل اس کے نفاذ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
دنیا بھر میں 5G کا نفاذ اور اس کی کامیابیاں
آج کے دور میں 5G ٹیکنالوجی 70 سے زائد ممالک میں موجود ہے، اور دنیا کی بڑی معیشتیں اس سے بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ چین نے اس میدان میں نمایاں ترقی کی ہے اور 600 ملین سے زائد صارفین کو 5G نیٹ ورک تک رسائی فراہم کی ہے۔ چین میں صنعتی شعبے، خاص طور پر مینوفیکچرنگ، زراعت، اور صحت کے نظام میں 5G کے ذریعے قابل ذکر تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ امریکہ اور جنوبی کوریا کے نام بھی اس ٹیکنالوجی کو کامیابی سے اپنانے والے ممالک میں شامل ہیں۔ جنوبی کوریا میں 5G کا استعمال خودکار گاڑیوں اور اسمارٹ سٹیز کے قیام کے لیے ہو رہا ہے۔
یورپی ممالک نے بھی 5G کے ذریعے اپنی معیشت کو جدید بنایا ہے۔ جرمنی میں اس ٹیکنالوجی کے ذریعے صنعتی روبوٹکس کو فروغ ملا ہے، جبکہ برطانیہ میں صحت کے شعبے میں ریموٹ سرجری کو ممکن بنا لیا گیا ہے۔ ان کامیابیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ 5G ٹیکنالوجی دنیا کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔
پاکستان میں 5G کے نفاذ میں درپیش چیلنجز
پاکستان میں 5G کے نفاذ کے حوالے سے کئی چیلنجز موجود ہیں جو اس ٹیکنالوجی کے نفاذ کے امکانات کو محدود کر رہے ہیں۔ ان چیلنجز میں بنیادی ڈھانچے کی کمی، مالی مشکلات، مہنگے اسپیکٹرم، عوامی شعور کی کمی، اور توانائی کے مسائل شامل ہیں۔
بنیادی ڈھانچے کی کمی
پاکستان میں 5G کے لیے ضروری بنیادی ڈھانچے کا فقدان ہے۔ فائبر آپٹک نیٹ ورک، جو 5G کا بنیادی جزو ہے، پاکستان کے زیادہ تر دیہی اور نیم شہری علاقوں میں دستیاب نہیں۔ شہری علاقوں میں بھی موجودہ نیٹ ورک میں کئی خامیاں موجود ہیں، جو 5G کے معیار کو متاثر کرتی ہیں۔ جدید بیس اسٹیشنز کی تنصیب کے بغیر 5G کا نفاذ ممکن نہیں، لیکن اس کے لیے بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
مالی مشکلات
پاکستان کی معیشت کو حالیہ برسوں میں سنگین چیلنجز کا سامنا رہا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی، بڑھتی ہوئی مہنگائی، اور قرضوں کا دباؤ ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر کو متاثر کر رہا ہے۔ 5G نیٹ ورک کے قیام کے لیے درکار آلات اور انفراسٹرکچر کی درآمد کے لیے بھاری سرمایہ درکار ہے، جو موجودہ مالی حالات میں ایک مشکل کام ہے۔
مہنگی اسپیکٹرم نیلامی
پاکستان میں موبائل اسپیکٹرم کی نیلامی کی جاتی ہے اور قیمتیں انتہائی زیادہ رکھی جاتی ہیں، جس کے باعث متعدد بار ٹیلی کام کمپنیوں نے اس عمل میں حصہ نہیں لیا۔ حکومتی پالیسیاں زیادہ تر ریونیو کمانے پر مرکوز ہیں، جبکہ براڈ بینڈ سب کو مہیہ کر کے طویل مدتی منصوبہ بندی کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
توانائی کے مسائل
پاکستان میں توانائی کی قلت ایک بڑا مسئلہ ہے۔ 5G نیٹ ورک کے لیے مستقل اور مستحکم بجلی کی فراہمی ضروری ہے، جو موجودہ حالات میں ممکن نہیں۔ توانائی کے بحران کی وجہ سے 5G نیٹ ورک کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے، اور آپریشن کے اخراجات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
عوامی شعور اور ڈیجیٹل خواندگی کی کمی
پاکستان کی آدھی سے زیادہ آبادی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے ناواقف ہے۔ دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کا استعمال محدود ہے، اور عوام کی اکثریت 5G کے فوائد کو سمجھنے اور اپنانے سے قاصر ہے۔ عوامی شعور کی کمی بھی 5G کے نفاذ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
بنگلہ دیش میں 5G کی ناکامی: پاکستان کے لیے سبق
بنگلہ دیش نے 2021 میں 5G کا آغاز کیا، لیکن یہ ٹیکنالوجی وہاں ناکام رہی۔ بنیادی ڈھانچے کی کمی، مہنگے ڈیٹا پیکیجز، اور عوامی شعور کی کمی اس ناکامی کی بڑی وجوہات تھیں۔ صارفین مہنگائی کی وجہ سے جدید ٹیکنالوجی کو اپنا نہ سکے جبکہ حکومت نے بھی طویل مدتی منصوبہ بندی نہیں کی۔ یہ صورتحال پاکستان کے لیے ایک واضح سبق ہے کہ اگر 5G کے نفاذ کے لیے مناسب منصوبہ بندی نہ کی گئی تو یہاں بھی اسی طرح کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
پاکستان کی معیشت پر 5G کے ممکنہ اثرات
5G ٹیکنالوجی پاکستان کی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ نہ صرف صنعتی شعبے کو جدید بنائے گی بلکہ زراعت، تعلیم، اور صحت جیسے اہم شعبوں میں بھی انقلاب لائے گی۔ 5G کے ذریعے ای کامرس کو فروغ ملے گا، اور ریموٹ ورکنگ کے مواقع بڑھیں گے۔ اس کے علاوہ، بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
اگر پاکستان 5G کے نفاذ میں تاخیر کرتا ہے تو یہ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پیچھے رہ جائے گا۔ بھارت، بنگلہ دیش، اور دیگر جنوبی ایشیائی ممالک نے 5G کے نفاذ کی کوششیں شروع کر دی ہیں، اور پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس دوڑ میں شامل ہو۔
ممکنہ حل
پاکستان میں 5G کے نفاذ کے لیے مناسب منصوبہ بندی اور جامع اقدامات کی ضرورت ہے۔
بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری
فائبر آپٹک نیٹ ورک اور جدید بیس اسٹیشنز کی تنصیب کے لیے حکومت اور نجی شعبے کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ دیہی علاقوں میں نیٹ ورک کی رسائی بڑھانے کے لیے سبسڈی فراہم کی جا سکتی ہے۔
ٹیکسز میں کمی اور مالی تعاون
حکومت کو ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر پر عائد بھاری ٹیکس کم کرنے چاہئیں، جبکہ 5G آلات کی درآمد کے لیے خصوصی رعایت دی جا سکتی ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں سے مالی تعاون بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
مقامی ڈیوائس مینوفیکچرنگ
پاکستان میں کم قیمت 5G ڈیوائسز کی تیاری کے لیے حکومتی پالیسیز اور سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ اس سے نہ صرف صارفین کو سستے ڈیوائسز میسر ہوں گے بلکہ ملکی معیشت کو بھی فائدہ ہوگا۔
عوامی شعور بیدار کرنا
حکومت کو 5G کے فوائد اجاگر کرنے کے لیے آگاہی مہمات شروع کرنی چاہئیں۔ تعلیمی اداروں اور میڈیا کے ذریعے عوام کو ڈیجیٹل خواندگی کی تربیت دی جا سکتی ہے۔
سازگار پالیسیاں
حکومت کو اسپیکٹرم نیلامی کی قیمتیں معقول کرنی ہوں گی اور ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر کے لیے طویل مدتی منصوبہ بندی اپنانا ہوگی
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔