وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کا آئین بنیادی انسانی حقوق کا محافظ ہے، انسانی حقوق میں بہتری کے لیے تمام صوبوں کے ساتھ مل کر نیشنل پروگرام شروع کر رہے ہیں، ملائشیا میں 145 قیدیوں کو جلد رہائی دلا کر پاکستان لائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:تمام اقلیتیں آزادہیں، ہمیں رنگ و نسل، ذات پات سے بالا تر ہو کر آگےبڑھناہوگا، وزیراعظم شہبازشریف
منگل کو انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اسلام نے انسانی حقوق پر بہت زور دیا ہے، 10 دسمبر دُنیا بھر میں انسانی حقوق کے طور پر منایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین بھی بنیادی انسانی حقوق کا محافظ ہے، پاکستان کے آئین میں انسانی حقوق مسلمہ ہیں، جن سے کوئی بھی روگردانی نہیں کر سکتا، پڑوسیوں کی نسبت پاکستان واحد ملک ہے جہاں اقلیتیں نا صرف محفوظ ہیں بلکہ انہیں مکمل آزادی حاصل ہے۔
مزید پڑھیں:معمر افراد کا عالمی دن: تعظیم و تکریم بزرگوں کی خدمات کا بہترین اعتراف ہے، اعظم نذیر تارڑ
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان آئین کے تحت بنیادی انسانی حقوق میں مزید بہتری لانے کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے، موجود حکومت نے گزشتہ سالوں کی نسبت اس ضمن میں بے شمار کامیابیاں حاصل کی ہیں، انسانی حقوق کی مختلف باڈیز اور انسانی حقوق سے متعلق کمیشن فحال کیے ہیں۔
قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے زینب کیس میں فریق بن کر اسے انصاف دلانے میں اہم کردار ادا کیا، یہ سب کے لیے ایک ٹیسٹ کیس تھا، قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے ملزم کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کو فحال کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں اور تمام صوبوں کے ساتھ مل کر انسانی حقوق سے متعلق نیشنل پروگرام شروع کر رہے ہیں۔ انسانی حقوق کے کمیشن تندہی سے کام کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ رجسٹریز سالہا سال خالی رہتی ہیں، ججوں کی تعداد سوچ بچار کے بعد بڑھائی، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
وزیر قانون نے کہا کہ ہمارے انسانی حقوق کے ادارے یو این ڈی پی سمیت دیگر عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی فحال کردار کے لیے معاونت حاصل کر ر ہے ہیں۔
وزیر قانون نے وزیراعظم شہباز شریف سے درخواست کی کہ وہ ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے نیشنل کمیشن فار ہیومین رائٹس اور وزارت انسانی حقوق کو ملائیشیا میں 145 سے زیادہ قید پاکستانیوں کو پاکستا لانے کے لیے خصوصی ہدایات کریں، وزارت خارجہ کو ان کی واپسی کے لیے اقدامات کریں۔