وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورکے گارڈز نے پی ٹی آئی کارکنان پر فائرنگ کی۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ لطیف کھوسہ نے 278 افراد کا دعویٰ کیا تھا، ایوان میں بیٹھے پی ٹی آئی کے لوگ مختلف تعداد بتاتے رہے ہیں، جن 12 افراد کا ذکر کیا، ابھی تک ان کے شناختی کارڈ، قبریں، ورثا کوئی سامنے نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی سول نافرمانی کی تحریک شروع ہونے سے پہلے ہی دم توڑ دے گی، وزیر دفاع خواجہ آصف
خواجہ آصف نے کہا کہ بغیر کسی ثبوت کے اس طرح کی ہوائی باتیں کرنا قوم کے اجتماعی شعور کی توہین ہے، پی ٹی آئی کے اندر اس وقت شدید اختلافات ہیں، ہر بندہ علیحدہ علیحدہ بیانات دیتا ہے، عمر ایوب کی تقریر سے میں نے اخد کیا ہے کہ جب یہ براستہ مونال بھاگے ہیں تو بشریٰ بی بی ان کے ساتھ تھی، وہ ان ریکارڈ کہہ رہی ہیں کہ مجھے چھوڑ کر سارے لوگ بھاگ گئے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور بھگوڑے ہیں، وہ اسلام آباد سے بھاگ گئے، یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ علی امین گنڈاپور جب بھاگے تو ان کے ورکرز نے ان پر ڈنڈے مارے، ان کی گاڑی کو توڑنے کی کوشش کی جب وہ بھاگ رہے تھے، تو ان کے گارڈز نے اپنے ورکرز کے اوپر فائرنگ کی۔
یہ بھی پڑھیں: چلیں 12 کارکنوں کی موت کا ہی ثبوت دے دیں، خواجہ آصف کا بیرسٹر گوہر کو چیلنج
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے صوبائیت کا نیا کارڈ کھیلنا شروع کردیا ہے، ایک شخص ہمارے یہاں حکمران تھا جس کا نام ایوب خان تھا، بنگلہ دیش بننے کی ذمہ داری اس پر عائد ہوتی ہے، آج ان کے رشتہ دار یہاں پر صوبائیت کا کارڈ کھیل رہے ہیں۔
وزیردفاع نے کہا کہ اس ملک کے اوپر تمام لوگوں کا برابر حق ہے، اگر ان کے کہنے پر کسی اور صوبے سے ایک بندہ بھی نہ آئے تو اس میں لوگوں کا کیا قصور ہے؟
خواجہ آصف نے کہا پاراچنار میں قتل عام کے وقت یہ خیال نہیں آتا کہ وہ بھی پشتوں ہیں، وزیراعلیٰ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ صوبے میں امن قائم کریں، ان کو چھوڑ کر وہ وفاقی دارالحکومت پر چڑھائی کے لیے آئے، عمران خان نے سنگجانی کے مقام پر جلسے کی حامی بھری، بشریٰ بی بی نے انکار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 10 سال قبل بھی عمران خان نے ایسی کال دی تھی جو ناکام ہوئی تھی، آج بھی میں چیلنج کرتا ہوں کوئی پاکستانی بل دینے سے انکار نہیں کرے گا۔