گیند بلا اور ایک بڑا گول میدان۔۔۔ یہ خواب تھے فائقہ مسکان کے۔ اور یہی خواب ان کو خیبرپختونخوا کے ضلع چترال سے پشاور تک لے آئے۔ فائقہ کا کہنا ہے کہ لگن، ہمت اور شوق ہو تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔ پشاور میں منعقدہ ویمن کرکٹ لیگ کے بار ے میں فائقہ نے جب سنا تو انہوں نے اپنی قابلیت پر یقین کرتے ہوئے حصہ لینے کی ٹھان لی۔
فائقہ مسکان کہتی ہیں کہ پہلے گھر والوں نے اعتراض کیا لیکن ان ک صلاحیت کو دیکھتے ہوئے ان کو ٹرائل میں جانے کی اجازت دے دی۔ چترال سے130 لڑکیوں نے ٹرائل میں حصہ لیا اور صرف 4 سرفہرست رہیں اور انہی میں سے ایک تھیں فائقہ مسکان۔ اور بس یہاں سے دور افتادہ ضلع چترال کی فائقہ نے اپنے کرکٹ کے سفر کا باقاعدہ آغاز کیا۔
فائقہ کہتی ہیں کہ پشاور پہنچ کر اب تک ان کو کافی میچز میں کامیابی مل چکی ہے۔ اپنی جیت کو دیکھتے ہوئے وہ دنیائے کرکٹ میں آگے بڑھنے کا ارادہ کر چکی ہیں۔ کرکٹ ان کے بچپن کا شوق تھا لیکن اب تک کوئی پلیٹ فارم نہ ملنے کی وجہ سے وہ پیچھے تھیں۔ لیکن وہ اب رک نہیں پائیں گی، اپنا اور اپنے ضلع چترال کا نام پوری دنیا میں روشن کریں گی۔