آئینی بینچ نے مظاہر علی نقوی کی جوڈیشل کونسل کیخلاف درخواست خارج کردی

بدھ 11 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپریم کورٹ کے سابقجج  جسٹس مظاہر علی نقوی کی جوڈیشل کونسل کے خلاف درخواست خارج کردی ہے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے مظاہر علی نقوی کی جوڈیشل کونسل کے شوکاز نوٹس کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت قانون نے جسٹس مظاہر نقوی کی برطرفی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا

دوران سماعت وکیل سعد ہاشمی نے عدالت کو بتایا کہ مظاہر علی اکبر نقوی سے رابطہ نہیں ہوسکا۔ وکیل سعد ہاشمی نے مؤکل سے رابطہ اور ہدایات کے لیے عدالت سے مہلت دینے کی استدعا کی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کیس میں نئی چیز کرنی ہے تو آپ کرسکتے ہیں، آپ شوکاز نوٹس کے خلاف آئے ہیں، کونسل کا تو فیصلہ آچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم جوڈیشل کونسل: جسٹس مظاہر نقوی نے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کروا دیا

بعدازاں، عدالت نے مظاہر علی نقوی کی جوڈیشل کمیشن کے شوکاز نوٹس کے خلاف درخواست عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کردی۔

الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم سے متعلق کیس کی سماعت

آئینی بینچ نے الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم سے متعلق متفرق درخواست غیر مؤثر ہونے کے سبب نمٹا دی۔

دوران سماعت، ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں 2018 کے ضمنی انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کا استعمال کیا گیا، جس کے بعد پارلیمنٹ میں رپورٹ بھی جمع کرادی گئی ہے، اب معاملے کو پارلیمنٹ نے دیکھنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین ہوتی تو پاکستان بحران سے بچ جاتا، صدر مملکت عارف علوی

جسٹس جمال خان مندوخیل نے وکیل درخواست گزار سے کہا کہ حامد خان صاحب آپ سینیٹ کی پارلیمانی کمیٹی میں اس معاملے کو اٹھائیں، سپریم کورٹ کی طرف دیکھنے کے بجائے پارلیمنٹ جائیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کیس ختم ہوچکا، پھر متفرق درخواست پر سماعت کیسے چلتی رہی، آج ہم درستگی کرنا چاہتے ہیں۔ بعد ازاں، عدالت نے الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم سے متعلق متفرق درخواست غیر مؤثر ہونے کے سبب نمٹا دی۔

پنجاب میگا پراجیکٹس کیس از خود نوٹس کیس

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پنجاب میگا پراجیکٹس کیس از خود نوٹس کیس بھی نمٹا دیا۔

دوران سماعت، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ اس مقدمہ کا سب سے اہم معاملہ اورینج ٹرین تھی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ ان کمپنیوں کو بنانے کا مقصد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: گرین ٹورازم کمپنی: آئندہ سالوں میں حکومت کو کتنی آمدن ہوگی؟

جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ کیا کسی کنٹریکٹر کے خلاف کوئی کارروائی ہورہی ہے، جس پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ایسی کوئی کارروائی نہیں ہورہی، اورینج ٹرین پر بھی الگ فیصلہ آچکا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ پنجاب حکومت کے مطابق تمام منصوبے مکمل ہو چکے، لہٰذا پنجاب حکومت کے بیان پر ازخود کیس نمٹا رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp