ہاتھ سے تیار کردہ، روئی سے بھری رضائیاں ماضی کا قصہ کیوں بن گئیں؟

جمعرات 12 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں ہاتھ سے تیار کردہ، روئی سے بھری رضائیوں کی روایت ختم ہوتی جا رہی ہے۔ اب ان کی جگہ جدید مشینوں سے تیار ہونے والے کمبلوں اور رضائیوں نے لے لی ہے۔

پہلے پہل سردیوں کی ابتدا ہی میں ہر گھر میں رضائیاں تیار کی جاتی تھیں۔ یہ وہ دور تھا جب رضائیاں خود  ہاتھ سے تیار کی جاتی تھیں۔ ان کی ہر ٹانک میں ایک کہانی چھپی ہوتی تھی۔ یہ رضائیاں نہ صرف گرم ہوتیں، بلکہ ان میں وہ محبت بھی چھپی ہوتی تھی جو ہاتھوں سے ایک ایک دھاگہ باندھتے ہوئے ان میں گندھ جاتی تھی۔

روئی بھری رضائیاں بیٹی کے جہیز کا اہم حصہ ہوتی تھیں۔  ہر ماں بڑی محبت اور محنت سے یہ رضائیاں خود گھر میں تیار کرتی تھی یا پھر دستکار کو دیتی۔ اور یہ کہنا بھی غلط نہیں ہوگا کہ شادی کی تیاری کا سلسلہ بھی یہیں سے شروع ہوا کرتا تھا۔ یہ رضائیاں گھروں کی شان اور روایات کا حصہ تھیں۔

پھر جوں جوں وقت گزرا  ہاتھ سے بنی ہوئی یہ روایتی رضائیاں اب نایاب ہوتی جا رہی ہیں۔ ان کی جگہ مشینوں نے لے لی ہے۔ اب پولی ایسٹر یا مصنوعی مواد سے تیار کردہ کمبل اور رضائیاں ہر گھر میں موجود ہیں۔

مشینوں کے ذریعے بنی جانے والی رضائیاں زیادہ سَستی اور جلد بن کر تیار ہو جاتی ہیں۔ ان کا وزن کم ہوتا ہے، اور دستکاروں کے مطابق یہ روایتی ہاتھ سے تیار کی ہوئی رضائی کے مقابلے میں کم پائیدار اور کم گرم ہوتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp