کن اداروں کی سربراہی اب ریٹائرڈ بیوروکریٹس کررہے ہیں اور ان کی مراعات کیا ہیں؟

جمعرات 12 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایک طرف پاکستان میں بیروزگاری مسلسل بڑھتی جارہی ہے جس کے سبب لوگوں کی بڑی تعداد پاکستان سے باہر جانے کی کوششوں میں مصروف ہے تو دوسری طرف بعض افراد ایسے بھی ییں جنہیں ریٹائرمنٹ کے بعد کسی اور سرکاری ادارے میں نوکری مل جاتی ہے جبکہ کچھ خوش نصیب تو ایسے بھی ہیں جنہیں ریٹائرمنٹ کے بعد عوامی اداروں اور ریگولیٹری باڈیز کی سربراہی بھی مل گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو کیا مراعات ملیں گی؟

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے سینیٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں انکشاف ہوا ہے کہ 9 ایسے افراد ہیں کہ جو سول بیوروکریسی سے ریٹائرمنٹ کے بعد اب عوامی اداروں، قانونی تنظیموں اور ریگولیٹری باڈیز کی سربراہی کررہے ہیں، جن میں سے 7 کو ایم پی 1 اسکیل کے تحت تنخواہیں اور مراعات دی جا رہی ہیں۔

فائنانس ڈویژن کے مطابق ایم پی 1 اسکیل کے افسران کو ماہانہ 7 لاکھ 72 ہزار تنخواہ، 2 لاکھ 5 ہزار ہاؤس رینٹ جبکہ یوٹیلیٹیز کے لیے 35 ہزار روپے ماہانہ ادا کیے جاتے ہیں یعنی مجموعی طور پر 10 لاکھ روپے سے زائد ماہانہ ادا کیے جاتے ہیں۔

وزارتِ اطلاعات و نشریات کے ادارے پاکستان انفارمیشن کمیشن کی سربراہی ریٹائرڈ بیورو کریٹ کررہے ہیں۔ شعیب احمد صدیقی ریٹائرمنٹ کے بعد اب بطور چیف انفارمیشن کمشنر فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔

وزارتِ خارجہ کے ماتحت 2 اداروں کی سربراہی ریٹائرڈ بیوروکریٹس کررہے ہیں، ایمبیسیڈر سہیل محمود ریٹائرمنٹ کے بعد بطور ڈائریکٹر جنرل انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کام کررہے ہیں جبکہ ایمبیسیڈر جوہر سلیم انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کے صدر کے طور پر فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔

وزارتِ قومی ورثہ کے ماتحت 2 اداروں کی سربراہی ریٹائرڈ بیوروکریٹس کررہے ہیں۔ محمد ایوب جمالی ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس میں بطور ڈائریکٹر جنرل فرائض سر انجام دے رہے ہیں جبکہ پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر ریٹائرمنٹ کے بعد نیشنل لینگویج پروموشن ڈپارٹمنٹ میں بطور ڈائریکٹر جنرل کام کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:آصفہ بھٹو کو بطور خاتون اول کیا مراعات حاصل ہوں گی؟

وزارتِ کیبنٹ ڈویژن کے ماتحت 2 اداروں کی سربراہی ریٹائرڈ بیوروکریٹس کررہے ہیں۔ مشتاق سکھیرا ریٹائرمنٹ کے بعد اب نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کاؤنٹر فائنانسنگ آف ٹیررازم اتھارٹی کے چیئرمین کے طور پر اپنی ذمہ داریاں ادا کررہے ہیں تو وسیم مختار ریٹائرمنٹ کے بعد اب چیئرمین نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے طور پر فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔

وزارتِ انسانی حقوق کے ذیلی ادارے نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کی سربراہی بھی ریٹائرڈ بیورو کریٹ کررہی ہیں۔ رابعہ جویری آغا ریٹائرمنٹ کے بعد اب بطور چیئرپرسن ادارے میں فرائض انجام دے رہی ہیں اور انہیں ہائیکورٹ کے جسٹس کے برابر تنخواہ اور مراعات دی جارہی ہیں۔ ذرائع وزارت قانون کے مطابق ہائیکورٹ کے ججوں کی تنخواہ اور مراعات میں حالیہ اضافے کے بعد اب ماہانہ تنخواہ اور مراعات 20 لاکھ روپے تک پہنچ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ کو مراعات دینے کے بل کی مخالفت کر دی

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ذیلی ادارے نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی کے ریکٹر بھی ریٹائرڈ بیورو کریٹ تعینات ہیں۔ ڈاکٹر اعجاز منیر ریٹائرمنٹ کے بعد اب ادارے کے ریکٹر کے طور پر کام کررہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp