وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کی باتیں سیدھی سیدھی پاکستان کے خلاف بغاوت ہے، مجھے لگتا ہے کہ ان کے ذہن میں علیحدگی کی تحریک جنم لے چکی ہے، خیبرپختونخوا سے متعلق کوئی نہ کوئی نکالنا پڑےگا، لیکن گورنر راج نہیں لگنا چاہیے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ علی امین گنڈاپور نے علیحدگی کے لیے سوچ شروع کی ہے، ایک وزیراعلیٰ سستی شہرت کے لیے بیانات دے اور وہ سوچے کہ افغانستان ہماری پشت پر ہوگا تو پھر حل نکالنا ضروری ہوتا ہے، انہوں نے آج بھی جو بیان دیا اس میں 9 مئی کی آمیزش نظر آتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان نے مذاکرات کے لیے مزید وقت دےدیا، سول نافرمانی کی تحریک مؤخر
وزیر دفاع نے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت سے بات چیت کرنے میں سنجیدہ ہے تو عمران خان کو خود مذاکرات کی بات کرنی چاہیے، پی ٹی آئی لیڈر شپ میں ہر کسی کا اپنا مؤقف ہے۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نے باضابطہ بات چیت کی کوئی آفر نہیں کی، حکومت کو بتایا جائے کہ ہم مذاکرات کرنا چاہتے ہیں پھر ہم کوئی جواب دینے کی پوزیشن میں ہوں گے۔
وزیر دفاع نے کہاکہ ابھی تک تو پی ٹی آئی کی زبان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ڈی چوک میں 12 لوگ کس کی گولیوں سے جاں بحق ہوئے۔
انہوں نے کہاکہ 26 نومبر کو تیسری بار ریاست پر حملہ کیا گیا، پی ٹی آئی اپنے 12 لوگوں کی ہلاکت کا دعویٰ کرتی ہے، لیکن رینجرز اہلکاروں کی شہادت پر بات نہیں کی جاتی۔
انہوں نے کہاکہ رینجرز اہلکاروں پر گاڑی کس نے چڑھائی، ہمیں سب معلوم ہے، 26 نومبر کو پی ٹی آئی کارکنوں نے علی امین گنڈاپور کی گاڑی پر ڈنڈے مارے اور ہوائی فائرنگ کی، اب یہ دعویٰ بھی سامنے آرہا ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگوں کی اپنی فائرنگ سے اموات ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں حکومت سے مذاکرات میں شرط نہیں مطالبات رکھیں ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی
وزیر دفاع نے کہاکہ ہمیں من حیث القوم اپنے رویے درست کرنا ہوں گے، پی ٹی آئی کو 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگنا پڑےگی۔