چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیٰی آفریدی نے رحیم یار خان جیل دورہ کے دوران اِس بات کا جائزہ لیا کہ کچھ قیدی ایسے ہیں جن کے عدالتوں میں زیرِالتواء مقدمات کی رفتار بڑی سست ہے۔ یہ اُن کے دور دراز پسماندہ علاقوں کے دورے کا تیسرا روز تھا۔ انہوں نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رحیم یار خان کو ہدایت کی کہ ایسے قیدیوں کے مقدمات کا جائزہ لیا جائے اور اُن کے فیصلے جلد کیے جائیں۔
چیف جسٹس نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جیل اصلاحات بارے قائم کردہ کمیٹیوں کی رپورٹ 3 ماہ میں آ جائے گی جس کے بعد جیلوں کے نظام میں کمزوریوں کا جائزہ لیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے قیدیوں کو ہنرمند بنانے پر زور دیا تاکہ رہائی ملنے کے بعد وہ مفید شہری بن سکیں۔
مزید پڑھیں: جیل اصلاحاتی کمیٹی کو عمران خان تک رسائی نہ مل سکی، خدیجہ شاہ کا چیف جسٹس کو خط
چیف جسٹس نے ضلعی عدلیہ کو ہدایت کی قیدیوں کے جُرمانوں کی ادائیگی اور وکلا کی فیس کے لیے وہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان سے مدد لیں۔ اس دورے کے دوران لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہباز علی رضوی، رجسٹرار سپریم کورٹ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رحیم یار خان اور آئی جی جیل خانہ جات اُن کے ہمراہ تھے۔
سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق یہ چیف جسٹس کے اُس وعدے کی تکمیل کی جانب ایک قدم ہے جس کے ذریعے وہ بذاتِ خود جیلوں کے نظام اور قیدیوں کی حالات کا جائزہ لینے کے بعد فوجداری نظام انصاف اور جیلوں کے نظام کو بدلنا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان مؤقف پر قائم، اڈیالہ جیل سے فیصل چوہدری کے ذریعے اہم پیغام جاری
دورے کے دوران چیف جسٹس نے قیدیوں کو دستیاب سہولتوں کا جائزہ لیا، انہوں نے خواتین اور کم سِن قیدیوں کی جیل کا بھی دورہ کیا، اور وہاں موجود بیکری اور ڈسپنسری دیکھی جس پر اُنہوں نے اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے زیرِ التوا مقدمات کے قیدیوں اور سزا یافتہ قیدیوں سے ملاقات کی۔
انہوں نے خیراتی اداروں کی جانب سے قیدیوں کو اضافی سہولیات بہم پہنچانے پر تعریف کی۔ چیف جسٹس نے جیل کے احاطے کو ٹھیک حالت میں رکھنے پر جیل سپرنٹنڈنٹ کی تعریف کی۔ آئی جی جیل خانہ جات پنجاب نے چیف جسٹس کو جیلوں کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے اور قیدیوں کو سہولیات کی دستیابی کے حوالے سے بریفنگ دی۔
مزید پڑھیں: اداکار کاشف محمود کو جیل کیوں جانا پڑا؟
چیف جسٹس نے جیلوں کی حالت بہتر بنانے پر حکومت پنجاب کی تعریف کی اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ جیلوں کی حالت بہتر بنانے کے سلسلے میں اقدامات سپریم کورٹ کی قائم کردہ جیل اصلاحات کمیٹی کے ساتھ شیئر کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ رحیم یار خان اور لاہور میں جیل کمپلیکس بنائے جانے کی ضرورت ہے۔