پاکستان کی قبائلی ضلع کرم کے علاقے پارا چنار میں متحارب قبائل کے درمیان مسلح تشدد کے بعد شہر کی طرف جانے والی سڑکوں کی بندش کی وجہ سے ادویات کی حالیہ قلت کی وجہ سے پارا چنار میں کم از کم 50 بچے جاں بحق ہو گئے ہیں، جبکہ اشیائے خورونوش بھی نا پید ہو گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پارا چنار میں ادویات کی قلت سے کتنے بچے جاں بحق ہوچکے؟ فیصل ایدھی نے بتا دیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق پارا چنار شہرمیں اشیائے خورونوش، ادویات، تیل، لکڑی، ایل پی جی کی بھی شدید قلت ہوگئی ہے۔
ادھر سرکاری حکام دعویٰ کر رہے ہیں کہ اتوار کو دوسری پرواز کے ذریعےپارا چنار سے 27 لوگوں کو ٹل کے علاقے میں منتقل کیا گیا ہے جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر ہیلی کاپٹرکے ذریعے ادویات کی فراہمی کا عمل بھی جاری ہے اور 7 پروازوں کے ذریعے 6 کروڑ روپے مالیت سے زیادہ کی ادویات کرم پہنچائی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ پارا چنار میں گزشتہ ماہ سے جاری جھڑپوں میں کم از کم 130 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ ہزاروں افراد علاقے میں پھنسے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: پشاور میں ایپکس کمیٹی کا اجلاس، کرم میں نجی بنکرز مکمل ختم کرنے کا فیصلہ
افغانستان کی سرحد سے متصل ضلع کرم کے کچھ حصوں میں رہائشیوں نے خوراک اور ادویات کی قلت کی اطلاع دی تھی کیونکہ حکومت زرعی زمینوں پر دہائیوں سے جاری کشیدگی کے باعث قبائلیوں کے درمیان جاری تنازع کو ختم کرنے میں تا حال ناکام ہے۔
پارا چنار کے ڈی ایچ کیو اسپتال کے ماہر امراض اطفال ڈاکٹر ذوالفقار علی نے میڈیا کو بتایا کہ شہر میں 51 بچے ادویات کی کمی کی وجہ سے انتقال کر گئے ہیں۔
نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئےپارا چنار میں سماجی کارکن فیصل ایدھی نے اعداد و شمار کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پارا چنار کے اسپتالوں میں 50 سے زیادہ بچے علاج نہ ہونے کی وجہ سے انتقال کرچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پارا چنار: خیبرپختونخوا حکومت کے وفد کے ہیلی کاپٹر پر فائرنگ
ایدھی فاؤنڈیشن کے عہدیدار سعد ایدھی نے مزید بتایا کہ گزشتہ 4 روز کے دوران کم از کم 45 افراد کو ایئر ایمبولینسوں کے ذریعے کرم سے صوبائی دارالحکومت کے مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
سعد ایدھی نے کہا کہ ایدھی فاؤنڈیشن خطے میں اپنی خدمات جاری رکھے گی لیکن شہر کے مسائل ایئر ایمبولینس کے ذریعے حل نہیں کیے جا سکتے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو آج رات تک راستوں کو کھولنا چاہیے تاکہ علاقے میں حالات کو معمول پر لایا جا سکے، انہوں نے مزید کہا کہ تقریباً 2،000 کلو گرام ادویات کی فراہمی علاقے میں پہنچائی گئی ہے۔
کرم سے ایم پی اے علی ہادی عرفانی نے بھی بتایا کہ ’غیر ضروری فیصلوں ‘ سے پریشان ہونے کے بجائے حکومت کو فوری طور پر نقل و حمل کے راستے کھولنے چاہییں۔