بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور اُن کی اہلیہ کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ 23 دسمبر کو آنا تھا اور اُسی دن پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذکرات کا دور بھی ہوا۔
مذاکرات 2 جنوری تک مؤخر ہوئے تو فیصلہ 6 جنوری تک ملتوی ہوگیا۔ لیکن کیا یہ محض اتفاق ہے؟ اُصولی طور پر اِس کو محض اتفاق ہی ہونا چاہیے وگرنہ نظام انصاف پر گہرے سوالات کھڑے ہوسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ’عمران خان کیخلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ لکھا جا رہا ہے‘
22 دسمبر کو القادر ٹرسٹ کے فیصلے کے حوالے سے ملک کے کئی معروف صحافی اور تجزیہ کار سوشل میڈیا پر کہہ چکے تھے کہ 23 دسمبر کو فیصلہ نہیں آرہا۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 14 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے، اسد ملک
معروف انگریزی اخبار روزنامہ ڈان سے وابستہ سینیئر عدالتی نامہ نگار اسد ملک نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ القادر ٹرسٹ مقدمہ جن دفعات کے تحت دائر کیا گیا ہے، اُس کے تحت عمران خان اور اُن کی اہلیہ کو زیادہ سے زیادہ 14 برس قید کی سزا ہوسکتی ہے اور اِس سے کم بھی، اس کا اِنحصار عدالت پر ہے کہ وہ جُرم کی نوعیت کو کس طرح سے دیکھتی ہے۔
اسد ملک نے بتایا کہ اس مقدمے میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے علاوہ 7 دیگر ملزمان بھی ہیں، جن میں ملک ریاض بھی شامل ہیں۔ تاہم ٹرائل کے دوران صرف عمران خان اور بشریٰ بی بی ہی پیش ہوتے رہے ہیں، دیگر ملزمان کو عدالت نے اشتہاری قرار دے رکھا ہے۔ 190 ملین پاؤنڈ کے اس مقدمے کے اشتہاری ملزمان میں فرحت شہزادی عرف فرح گوگی، ملک ریاض کے بیٹے علی احمد ریاض، ایک وکیل ضیاالمصطفیٰ نسیم، مرزا شہزاد اکبر اور ذلفی بخاری شامل ہیں۔
القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ مؤخر ہونے کا مذاکرات سے تعلق نظر آتا ہے،کامران مرتضیٰ
سپریم کورٹ کے معروف وکیل اور جمعیت علما اسلام کے سینیٹر کامران مرتضٰی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بظاہر القادر ٹرسٹ کیس کے فیصلے کا مؤخر ہونا اور حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے مؤخر ہونے میں تعلق نظر آتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ 23 دسمبر کو فیصلہ سنایا جانا تھا لیکن عدالت نے 22 دسمبر کو فریقین کو آگاہ کردیا کہ کل فیصلہ نہیں سنایا جائے گا۔ یہ چیز عدالتی روایات کے خلاف ہے۔ اگر فیصلہ مؤخر بھی کرنا ہو تو چونکہ فریقین کو نوٹسز جاری ہو چکے ہوتے ہیں تو عدالت لگتی ہے اور اُس کے بعد بتایا جاتا ہے کہ فیصلہ مؤخر کیا جارہا ہے۔
ایک سوال کہ آیا اس چیز سے ہمارے نظامِ انصاف پر سوال کھڑے نہیں ہوں گے؟ کامران مرتضٰی نے کہاکہ ہمارا نظامِ انصاف تو پہلے ہی گر چُکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں القادر ٹرسٹ سے بھونڈا اور مضحکہ خیر مقدمہ کوئی ہو ہی نہیں سکتا، عمران خان
کیس کا فیصلہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات سے مشروط ہوسکتا ہے، علی ظفر
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر سے جب پوچھا گیا کہ کیا القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات سے مشروط ہے؟ تو اُن کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر ایسا ہو سکتا ہے۔