خانہ جنگی نے سوڈان کو قحط کے منہ میں دھکیل دیا

جمعرات 26 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سوڈان کو خوراک اور غذائیت کے شدید ترین بحران کا سامنا ہے جہاں کم از کم   5 مقامات پر مکمل قحط پھیل گیا ہے جبکہ آئندہ سال مئی تک مزید 5 علاقے اس کی زد میں آ سکتے ہیں۔

غذائی تحفظ کے مراحل کی مربوط درجہ بندی (آئی پی سی) کے مطابق ان 10 مقامات کے علاوہ سوڈان کے مزید 17 علاقے بھی قحط کےخطرے سے دوچار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سوڈان خانہ جنگی: قحط، ہیضے اور ڈینگی سے لاتعداد اموات کا خدشہ

اپریل 2023 سے جاری تباہ کن خانہ جنگی، بڑے پیمانے پر نقل مکانی، معاشی انہدام، بنیادی خدمات کے خاتمے، شدید سماجی بے چینی اور حسب ضرورت انسانی امداد تک عدم رسائی قحط کے بڑے اسباب ہیں۔

’آئی پی سی‘ اقوام متحدہ کے اداروں، علاقائی شراکت داروں اور امدادی تنظیموں پر مشتمل ایک بین الاقوامی اقدام ہے جو غذائی عدم تحفظ کی صورت حال کو 5 مراحل میں تقسیم کرتا ہے۔ قحط اس درجہ بندی کا پانچواں اور آخری مرحلہ ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کسی علاقے میں کم از کم 20 فیصد افراد یا خاندانوں کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے اور وہ بھوک سے ہلاک ہو سکتے ہیں۔

قحط زدہ علاقے

’آئی پی سی‘ کی قحط کا جائزہ لینے والی کمیٹی نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ پہلی مرتبہ رواں سال اگست میں سوڈان کی ریاست شمالی ڈارفر (دارفور) کے دارالحکومت الفاشر کے قریب زمزم پناہ گزین کیمپ میں قحط پھیلا جو نومبر تک السالم اور ابو شوق کیمپوں اور مغربی کوہ نوبا کے علاقوں تک وسعت اختیار کر گیا تھا۔

کمیٹی کے مطابق رواں مہینے اور مئی 2025 کے درمیان شمالی ڈارفر کے علاقے ام قدادہ، ملیت، الفاشر، الطویشہ اور ال لائت میں بھی قحط پھیلنے کا واضح خطرہ ہے۔ شمالی اور جنوبی ڈارفر کے ایسے علاقوں میں یہ خطرہ نمایاں ہے جہاں بڑے پیمانے لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔

شدید غذائی عدم تحفظ

رپورٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ سوڈان میں غذائی عدم تحفظ کی صورتحال توقع سے کہیں زیادہ خراب ہے۔ آئندہ سال مئی تک ملک میں 26.4 ملین لوگوں یا نصف آبادی کو بلند درجے کی شدید غذائی قلت کا خطرہ لاحق ہے۔ آئی پی سی کے تحت ایسی صورت حال غذائی عدم تحفظ کا تیسرا درجہ کہلاتی ہے۔

لوگوں کی یہ تعداد قبل ازیں متوقع تعداد سے 35 لاکھ زیادہ ہے۔ رپورٹ میں رواں سال جون میں قحط کے حوالے سے کی جانے والی پیش گوئی کا تذکرہ بھی کیا ہے جو اکتوبر 2024 سے فروری 2025 تک متوقع حالات کی تصویرکشی کرتی ہے۔

بارشیں اور زرعی سرگرمی

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں فصل کی کٹائی سے پہلے کے عرصہ (جون تا ستمبر) کے مقابلے میں شدید غذائی عدم تحفظ کی صورتحال میں قدرے بہتری دیکھی گئی ہے۔ اس دوران معمول سے قدرے زیادہ بارشیں ہوئیں اور بعض جگہوں پر سلامتی کی صورتحال بہتر ہونے کے باعث کسانوں کی کھیتوں اور زرعی مداخل تک رسائی ممکن ہوئی۔

تاہم اس بہتری سے سبھی لوگوں کو یکساں فائدہ نہیں پہنچا۔ جن علاقوں میں سلامتی کی صورتحال اچھی نہیں وہاں زرعی سرگرمیوں میں خلل آیا اور کسانوں نے کھیتی باڑی سے گریز کیا۔ کئی جگہوں پر زرعی پیداوار لوٹ لی گئی اور مویشیوں کو ہلاک کر دیا گیا۔

امدادی وسائل کی اپیل

’یو این ایچ سی آر‘ کے سربراہ (ہائی کمشنر) فلیپو گرینڈی نے لیبیا میں آنے والے سوڈانی پناہ گزینوں کے لیے مالی امداد میں اضافے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نےکہا ہے کہ رواں سال کے آغاز سے ملک میں پناہ گزین سوڈانی شہریوں کی تعداد 2 گنا بڑھ گئی ہے اور روزانہ تقریباً 400 پناہ گزین ملک میں آ رہے ہیں۔

ادارہ سوڈان کے ساتھ لیبیا کے سرحدی علاقے کورفہ میں مقامی حکام اور لوگوں کے تعاون سے ان پناہ گزینوں کو ضروری مدد پہنچا رہا ہے۔ ہائی کمشنر نے خبردار کیا ہے کہ ان لوگوں کو رہن سہن کے مشکل حالات کا سامنا ہے۔ اشیا کی ترسیل کے نظام میں خلل آنے، طلب میں اضافے اور ایندھن کی قلت کے باعث اس علاقے میں خوراک کی قیمتیں قومی اوسط کے مقابلے میں 19 فیصد زیادہ ہیں۔

’یو این ایچ سی آر‘ کو لیبیا میں 449,000 سوڈانی پناہ گزینوں اور ان کی میزبان آبادیوں کی مدد کے لیے آئندہ سال 22 ملین ڈالر درکار ہوں گے۔ ادارے نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مقصد کے لیے ہرممکن مدد فراہم کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp