26 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے کراچی بار کونسل نے موقف اپنایا ہے کہ مذکورہ آئینی ترمیم بنیادی حقوق کیخلاف ہے لہذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
کراچی بار کونسل نے معروف وکیل فیصل صدیقی کے ذریعے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ 26 آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دیا جائے اور اس ترمیم کے تحت بنائے گئے آئینی بینچوں اور ان کے فیصلوں کو بھی ختم کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف سنی اتحادکونسل نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
کراچی بار کونسل کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم نہ صرف عدلیہ کی آزادی کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے بلکہ یہ بنیادی حقوق کے بھی برخلاف ہے، درخواست میں چاروں صوبوں، وفاق، الیکشن کمیشن، اسپیکر اسمبلی اور سینیٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔
اس سے قبل منگل کے روز سنی اتحاد کونسل نے 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کی 26ویں ترمیم 2024 غیر آئینی، غیر قانونی، اور ناقابل عمل ہے۔
مزید پڑھیں:جماعت اسلامی نے بھی 26ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کردیا
اپنی درخواست میں سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے موقف اپنایا ہے کہ مذکورہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 239 کے تحت غیر قانونی اور ناقابل عمل ہے، جس سے آئین کی اہم خصوصیات اور بنیادی اقدار ختم ہوگئی ہیں۔














