سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے ایسے بیانات کو جوڈیشل کمیشن کی منصفانہ کارروائی کو نقصان پہنچانے کے مترادف قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا بلوچستان میں فوجی آپریشن کے فیصلے پر ردعمل
ایک بیان میں صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا نے کہا ہے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ کو 6 ماہ توسیع دینے کا فیصلہ قابل ستائش ہے جبکہ آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی کا بیان سیاسی مہم کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جوڈیشل کمیشن اور آئینی بینچ پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں عدلیہ اور ایگزیکٹو کی مساوی نمائندگی ہے۔
مزید پڑھیے: آئینی ترمیم معاملے پر قاضی فائز عیسیٰ کا کردار منفی رہا، ایڈووکیٹ راحب بلیدی
صدر سپریم کورٹ بار کا کہنا تھا کہ26 ویں آئینی ترمیم سے عدلیہ کی خودمختاری کو تحفظ ملا ہے اور اس کے خلاف ایسے بیانات کا مقصد عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔
میاں رؤف عطا نے پاکستان بار کونسل پر زور دیا کہ غیر منتخب نمائندگان کی طرف سے ایسے بیانات پر کارروائی کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم 26ویں آئینی ترمیم اور اس کے تحت کیے گئے فیصلوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔