سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ عمران خان نے پاکستان کی جانب سے افغانستان پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حامد رضا نے کہا کہ عمران خان کہا ہے کہ برادر ملک افغانستان پر حملوں کی بجائے معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو کسی دوسرے کی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
یاد رہے کہ پاکستان نے 24 دسمبر کو افغانستان کی حدود میں موجود عسکریت پسندوں کے 4 ٹھکانوں پر حملہ کرکے متوقع خودکش حملہ آوروں سمیت پاکستان کو مطلوب کئی دہشتگردوں کو ہلاک کردیا تھا۔
’31 جنوری تک مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے‘
سربراہ سنی اتحاد کونسل نے کہا کہ ہم 31 جنوری تک حکومت کے ساتھ مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں۔
صاحبزادہ نے کہا کہ مذاکرات کے نتیجے میں ہم بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی رہائی کے لیے کسی دستاویز پر دستخط نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان عدالتوں سے تمام مقدمات میں بری ہوکرجیل سے باہر آئیں گے اور ہم ان کی رہائی کے لیے کوئی ڈیل نہیں کریں گے جیسا کہ ماضی میں لوگوں نے کی۔
حامد رضا نے کہا کہ 26 نومبر کو پی ٹی آئی کے 132 افراد مارے گئے اور 150 تا 200 تاحال لاپتا ہیں۔ انہوں نے تحریک انصاف کے مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ 9 مئی واقعات پر سپریم کورٹ کے سینیئر ترین ججز پر مشتمل کمیشن بنایا جائے۔