پوجا سے سونیا تک

پیر 30 دسمبر 2024
author image

مشکور علی

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سونیا 7 دسمبر 2024 کو 22 برس کی عمر میں دنیا چھوڑ گئی۔ کراچی سفاری پارک انتظامیہ کے مطابق سونیا اپنی سہیلیوں کے ساتھ بظاہر تندرست تھی لیکن قسمت کا لکھا تو ہو کر رہتا ہے۔ خبر مکمل کی تو یہ بھی بتانا پڑا کہ گزشتہ برس 22 اپریل کو کراچی چڑیا گھر کی ’نورجہاں‘ بھی 17 برس کی عمر میں انتقال کر گئی تھی۔

ملال اور ملول کی کیفیت میں ’پوجا‘ یاد آگئی جو 2012 میں مجھے سری لنکا میں ملی تھی۔ ’پوجا‘ انسانوں کے زیر نگرانی جنم لینے والی سری لنکا کی پہلی ہتھنی ہے، وہ 5 اگست 1986 کو ہاتھیوں کے یتیم خانے میں پیدا ہوئی تھی۔

کولمبو کے آر پریماداسا اسٹیڈیم میں 2 اکتوبر 2012 کو آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ سپر ایٹ کے مرحلے میں پاکستان نے آسٹریلیا کو 32 رنز سے شکست دیکر سیمی فائنل میں جگہ بنالی تھی۔ سیمی فائنل 4 اکتوبر کو سری لنکا کے ساتھ تھا، اس لیے 3 اکتوبر کو کینڈی جانے کا فیصلہ کیا کہ سری لنکا آئے ہیں تو ہاتھی دیکھے بنا واپسی کیوں ہو؟

کینڈی کے مضافات میں واقع ملینیم ایلیفنٹ فاؤنڈیشن ہاتھیوں کے لیے کام کرنے والی واحد تصدیق شدہ غیر منافع بخش تنظیم ہے جو سری لنکا میں ایشیائی ہاتھیوں کو بچانے اور ان کی دیکھ بھال کے لیے مصروف عمل ہے۔ یہ سماراگیری کے نام سے 15 ایکڑ اراضی پر مشتمل علاقہ ہے جو سبراگامووا صوبے میں کیگالے سے 10 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہے۔ کینڈی سے ملینیم ایلیفنٹ فاؤنڈیشن قریباً 37 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے اور یہاں پہنچنے میں لگ بھگ ایک گھنٹہ لگ جاتا ہے۔

ملینیم ایلیفنٹ فاؤنڈیشن، کئی نسلوں سے سمارا سنگھے خاندان اور ان کے ہاتھیوں کا گھر رہا ہے، اسے 1979 میں سمارا سنگھے (1931-1991) نے کلب کانسیپٹ ایلیفنٹ باتھ کے طور پر عوام کے لیے کھولا تھا۔ سمارا سنگھے کی موت کے بعد اگست 1999 میں جانوروں کے تحفظ کی عالمی سوسائٹی کی مدد سے ان کی یاد میں فاؤنڈیشن قائم کردی گئی تھی۔

فاؤنڈیشن دیکھ بھال کی بہترین سہولیات اور طبی خدمات کے لیے ہاتھیوں کی مشہور پناہ گاہ ہے۔ ٹکٹ کے حامل سیاح ہاتھیوں کے مشاہدے، ان کے ہمراہ چہل قدمی اور سواری کے ساتھ ساتھ انہیں وہاں سے گزرنے والی کوڈااویا ندی میں غسل بھی کروا سکتے ہیں۔

سیاحوں اور رضاکاروں سے حاصل ہونے والے فنڈز کا استعمال ہاتھیوں کی فلاح و بہبود اور دیکھ بھال پر خرچ کیا جاتا ہے۔ ’ایم ای ایف‘ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ وہ سری لنکا ٹورازم ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے طے کردہ رہنما خطوط پر سختی سے عمل کرے۔

فاؤنڈیشن قیام سے اب تک 80 سے زائد ہاتھیوں کی دیکھ بھال کرچکی ہے۔ آج بھی 15 سے 53 سال کی عمر کے 9 ہاتھی اس کی پناہ گاہ میں ہیں، جن کی خدمت پر 13 مہاوت مامور ہیں۔ یہاں مہاوت تربیتی ورکشاپس بھی منعقد کی جاتی ہیں جو سری لنکا کے محکمہ جنگلی حیات کی طرف سے تسلیم شدہ واحد مہاوت تربیتی پروگرام ہے۔

یہاں بدمزاج ہاتھیوں کو بھی سُدھارا جاتا ہے، اس کے لیے ہاتھی مالکان کو ماہانہ اخراجات اٹھانا پڑتے ہیں۔ جس سے طبی سہولیات، کھانے پینے اور مہاوت کی تنخواہ کا بندوبست کیا جاتا ہے تاہم جو مالکان اخراجات اٹھانے کے قابل نہیں ہوتے انہیں رعایت مل جاتی ہے۔ ایک ہاتھی پر روزانہ اوسطاً 7000 سری لنکن روپے قریباً 50 ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔

اکثر ہاتھی لاگنگ انڈسٹری (Elephants logging industry) سے بازیاب کرائے جاتے ہیں جو انتہائی مشقت طلب کام اور سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث زخموں، دانتوں کی ٹوٹ پھوٹ اور اعصابی تناؤ کا شکار ہوتے ہیں۔ انہیں بھی یہاں زندگی کی رعنائیوں کی جانب واپس لایا جاتا ہے۔

ہاتھی اور مہاوت میں دوستی پروان چڑھائی جاتی ہے، جو تربیت یافتہ مہاوت کے لیے کار محال نہیں۔ ہر ہاتھی کے پاس موسم کی مناسبت سے رات بسر کرنے کی الگ اور مناسب جگہ ہوتی ہے، کھانے پینے کے اوقات کار اور مینیو طے ہوتا ہے، صبح سویرے ہاتھیوں کو ندی میں چھوڑ دیا جاتا ہے کیونکہ سخت جلد کی وجہ سے انہیں نمی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ ہاتھیوں کے دن اور رات کے بستر کو (جائے قیام) صاف رکھا جائے اور صحت کے مناسب معیار کو برقرار رکھا جائے۔ ان کے لیے روزانہ ویٹرنری چیک لازم ہے، جس میں پاؤں کی جانچ پڑتال اور صفائی ضروری ہے۔ ہاتھیوں کو درکار تمام وٹامنز اور سپلیمنٹس پر مشتمل آٹے کی گیند کھلانا بھی شامل ہے جو طبی خدشات کا پتا لگانے میں بھی مدد گار ہے۔

اگر مزید طبی توجہ کی ضرورت ہو، تو فاؤنڈیشن سینیئر ویٹرنری ڈاکٹرز کے ساتھ قریبی ورکنگ روابط برقرار رکھتی ہے، ان گہرے روابط کے نتیجے میں ایک موبائل ویٹرنری یونٹ (ایم وی یو) کا قیام بھی عمل میں آیا جو ملک بھر میں بیمار اور زخمی ہاتھیوں کے لیے فوری طبی خدمات فراہم کرتا ہے۔

دوپہر کے وقت، ہاتھی افزودگی کی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں۔ اس وقت، ہاتھیوں کو کھلے علاقے میں لے جایا جاتا ہے جہاں انہیں پھلوں کی چھپی ہوئی ٹوکریاں تلاش کرنے اور آزادانہ گھومنے کا موقع ملتا ہے۔ یہ ہاتھیوں کے لیے راحت اور ذہنی مشق کی سہولت فراہم کرتا ہے، اور انہیں ایک دوسرے کے ساتھ میل جول اور تعلقات استوار کرنے میں مدد دیتا ہے۔

اک نئی بات جو وہاں پتا چلی وہ نیلا پوائنٹس تھے، یہ وہ پریشر پوائنٹس ہوتے ہیں جو مہاوت ہاتھی کو ہدایات دینے کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔ انکس (لوہے کا بھالے نما آنکڑا) کی نوک سے ہاتھی کو آہستگی سے گدگدایا جاتا ہے۔ انکس کا استعمال خاص مقامات پر کیا جاتا ہے جن پر ہاتھی کو رد عمل کی تربیت دی گئی ہوتی ہے۔ انکس کا درست استعمال ہاتھی کو درد یا تکلیف نہیں پہنچاتا۔ مہاوت ہاتھیوں سے ابلاغ کے لیے مخصوص الفاظ بھی بولتے ہیں۔

فاؤنڈیشن کے ہاتھی میوزیم میں کئی دلچسپ اور اہم معلومات موجود ہیں۔ سیاحوں کو بد مزاج ہاتھیوں کی نشاندہی کردی جاتی ہے کہ ان سے دوری بہتر ہے۔ انگریز سیاح خواتین بھاری معاوضے کے عوض ہاتھی کو نہلاتی یوں خوش دکھائی دیں، جیسے اپنے بچے کو نہلا رہی ہوں۔ یہیں ایک منظر سے ہاتھی سے جڑا محاورہ بھی یاد آیا جو ناقابل بیان ہے۔

یہاں ہاتھیوں پر ڈولی یا آہنی نشست کا استعمال ممنوع ہے کہ وہ انہیں زخم پہنچانے کا مؤجب بنتی ہیں، انہیں ہاتھیوں کے لیے نقصان دہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ گہرے زخم اور ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ کا سبب بن سکتے ہیں۔ صرف گلے کی آہنی زنجیر کو پکڑ کر ہی سواری کرنا پڑتی ہے۔ اکتوبر 2012 میں ’پوجا‘ کی سواری آج بھی ایک خوشگوار یاد ہے۔

اُدھر 2012 میں ہی اسلام آباد چڑیا گھر میں 22 سالہ ’سہیلی‘ بھی پاؤں کے زخم اور انتظامیہ کی نااہلی کے باعث دم توڑ گئی تھی اور زنجیروں میں جکڑا ’کاون‘ تنہائی کے باعث ذہنی دباؤ کا شکار ہوچکا تھا، تاہم خوش قسمتی سے وہ جانور دوست انسانوں کی بدولت دسمبر 2020 میں زندہ سلامت کمبوڈیا بھجوادیا گیا۔

پانچ برس بعد مئی 2017 میں لاہور چڑیا گھر کی ’سوزی‘ بھی 35 برس کی عمر میں انتظامیہ کی غفلت کا شکار ہوکر جان کی بازی ہار گئی تھی۔ سوزی 6 برس کی عمر میں چڑیا گھر لائی گئی تھی۔ 29 سالہ تنہائی اور ذہنی دباؤ اس کی موت کا سبب بنا۔ جنگلی حیات کے ماہرین متفق ہیں کہ جانور تنہائی کے باعث ذہنی دباؤ کا شکار ہو کر جلد مر جاتے ہیں۔

’سونیا‘ کے اچانک چلے جانے سے کراچی سفاری پارک کی ’ملکہ‘ بہت اداس ہے، رب خیر کرے کہ ہاتھی واقعی میرے ساتھی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp