رات کو بجلی پیدا کرنے والے سولر پینلز  کا کامیاب تجربہ، مگر یہ کام کیسے کرتے ہیں؟

پیر 30 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کیا آپ نے ایسے سولر پینلز کے بارے میں سنا ہے جو رات کو بھی توانائی پیدا کریں؟سائنسدانوں نےایسی ٹیکنالوجی کا کامیاب تجربہ کرلیا ہے جس کے ذریعے راتوں کو یعنی سورج کی روشنی کی عدم موجودگی میں بھی توانائی کشید کرنا ممکن ہوسکے گا۔

امریکا کی اسٹنفورڈ یونیورسٹی کےماہرین نے ایسے سولر پینلز بنائے ہیں جو ’ریڈی ایٹیو کولنگ‘ کے عمل سے توانائی حاصل کرسکتے ہیں۔

’ریڈی ایٹیو کولنگ‘ کے عمل میں دن کو سورج کی روشنی کے ساتھ زمین میں جذب ہونے والی حرارت رات  کو ’انفراریڈ‘ تابکاری کی صورت میں نکل کر  واپس خلا میں تحلیل ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیےسولر پینل کے بعد سولر بیٹری کے پرائس بھی گر گئے

ماہرین نے سولر پینلز کے ساتھ ایسے تھرموالیکٹرک جنریٹرز  لگا دیے ہیں جو اس تابکاری کو برقی توانائی میں تبدیل کرتے ہیں۔

رات کو زمین سے خارج ہونے والی تابکاری کو سولر پینلز سمیٹ کر ان جنریٹرز کےحوالے کرتے ہیں جہاں تابکاری بجلی میں تبدیل ہوتی ہے۔

یہ ٹیکنالوجی ابھی اپنی ابتدائی شکل میں ہے اور اس سے 50 ملی واٹ بجلی  فی مربع  میٹر کے حساب سے پیدا ہورہی ہے۔یہ دن کو شمسی توانائی سے حاصل ہونے والی بجلی کی مقدار سے نسبتاً کم ہےجو 200 ملی واٹ بجلی  فی مربع  میٹرہے۔

یہ بھی پڑھیےسولر پینلز کا حصول اب ہوا آسان، عوام کے لیے بڑی خوشخبری

 تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ مستقبل قریب میں اس ٹیکنالوجی میں بہتری سے اس کی صلاحیت میں  خاطر خواہ اضافہ ہوسکتا ہے اور اس سے پیدا ہونے والی برقی توانائی ان علاقوں  میں استعمال کی جاسکے گی جو گرڈ اسٹیشن سے منسلک نہیں ہیں۔

اس ٹیکنالوجی  کی مدد سے سولر پینلز کی افادیت بڑھ جائے گی اور یوں مستقبل کے سولر پینلز دن کے ساتھ ساتھ رات کو بھی بجلی پیدا کرسکیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp