بلوچستان کے روشن مستقبل کی کنجی، راضیہ بتول چنگیزی

جمعرات 2 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان کی سرزمین، جہاں خواتین کو ان کے حقوق سے محروم رکھا جارہا تھا، وہاں ایک نئی آواز ابھری ہے۔ یہ آواز ہے راضیہ بتول چنگیزی کی، ایک نوجوان اور پرجوش سماجی کارکن، جو خواتین کو ان کے حقوق حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کررہی ہیں۔

راضیہ بتول نے اپنا سفر 2019 میں شروع کیا، جب وہ ایک کالج کی طالبہ تھیں اور پاکستان میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم میں چیف کوآرڈینٹر کے طور پر کام کررہی تھیں، انہوں نے صرف مقامی سطح پر ہی نہیں بلکہ مختلف قومی اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ بھی کام کیا،ان تنظیموں کے ذریعے وہ بلوچستان کی خواتین کے مسائل کو عالمی سطح پر اجاگر کرچکی ہیں۔

راضیہ بتول نے کم عمری میں ہی سماجی کارکن کے طور پر قومی سطح پر ایوارڈ حاصل کیا، یہ ایوارڈ انہیں ایک نوجوان سماجی کارکن کے طور پر دیا گیا تھا۔

’نسرین ویلفیئر ٹرسٹ‘ کا قیام

حال ہی میں راضیہ بتول نے ’نسرین ویلفیئر ٹرسٹ‘ نامی ایک غیرسرکاری تنظیم قائم کی ہے،اس تنظیم کے ذریعے وہ بلوچستان کی خواتین کو مفت تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور ہنر فراہم کررہی ہیں۔ اس وقت یہ تنظیم خواتین کو کشیدہ کاری، سلائی، بیوٹیشن اور کمپیوٹر کے کورسز مفت فراہم کررہی ہے۔

راضیہ بتول چاہتی ہیں کہ بلوچستان کی خواتین معاشی طور پر خود کفیل ہوں اور وہ اپنے خاندانوں کو سہارا دیں، اسی لیے وہ ان ہنرمند خواتین کو مستقبل میں کام کے مواقع بھی فراہم کریں گی تاکہ وہ اپنا کاروبار شروع کرسکیں۔

راضیہ کو اپنی اس کاوّش میں مالی اور سماجی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنا کام جاری رکھا، ان کا ماننا ہے کہ خواتین کا بااختیار ہونا ہی بلوچستان کے روشن مستقبل کی کنجی ہے، وہ یہ سمجھتی ہیں کہ جب تک خواتین کو تعلیم، صحت اور معاشی آزادی نہیں ملے گی، تب تک کوئی بھی سماج ترقی نہیں کرسکتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp