نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار آئندہ ماہ سرکاری دورہ پر بنگلہ دیش جائیں گے۔ 2012 کے بعد کسی بھی پاکستانی وزیر خارجہ کا بنگلہ دیش کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہوگا۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے جمعرات کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دورہ بنگلہ دیش کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے اس دورے کو پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں بہتری کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے تجارت میں اضافہ، بنگلہ دیشی تاجر پُرجوش، تجارتی سرگرمیاں بڑھانے پر زور
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ’بنگلہ دیش کا دورہ نہایت اہمیت کا حامل ہے، بنگلہ دیش ہمارا دیرینہ دوست اور برادر ملک ہے، دونوں ممالک ایک دوسرے کو سپورٹ کرنے کے لیے تجارتی اور اقتصادی تعاون پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مل کر کام کریں گے‘۔
دورے کی دعوت کس نے دی؟
اسحاق ڈار نے مزید بتایا کہ انہیں اس دورے کی دعوت بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے دی تھی، جن سے ان کی حال ہی میں قاہرہ میں منعقدہ ایک تقریب میں ملاقات ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم پاکستان اور بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر کے درمیان اہم ملاقات
انہوں نے کہا، ’محمد یونس نے مجھے ڈھاکہ کا دورہ کرنے کی دعوت دی اور پاکستان کی طرف سے جوابی دورے کی دعوت قبول کی، دونوں دوروں کی تاریخوں کو دونوں ممالک کے حکام کے درمیان بات چیت کے ذریعے حتمی شکل دی جائے گی‘۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش کا دورہ کرنے والی آخری پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر تھیں جنہوں نے 2012 میں اس وقت کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو ڈی ایٹ سربراہی اجلاس میں مدعو کرنے کے لیے ڈھاکہ کا سفر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیشی ماہرین کی پاکستان کو ہندوتوا نظریے کے خلاف مشترکہ جہدوجہد کی پیش کش
نیوز کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ برس احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد کی 15 سالہ حکومت کے خاتمے کے بعد سے بنگلہ دیش کا سیاسی منظر نامہ تبدیل ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شیخ حسینہ واجد کے دور حکومت میں بنگلہ دیش اور پاکستان کے تعلقات کافی کشیدہ تھے، جنہیں معمول پر لانے کے لیے پاکستان کی متواتر کوششوں کے باوجود شیخ حسینہ نے نئی دہلی کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان 300 بنگلہ دیشی طلبہ کو وظائف فراہم کرے گا
خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں حکومت کی تبدیلی کے بعد سے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات میں واضح بہتری آئی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح پر وفود کے تبادلے بھی ہوئے ہیں۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے دیگر ممالک کے ساتھ اشیا کی درآمد اور برآمد پر عائد کئی پابندیاں ہٹا دی ہیں، عبوری حکومت نے براہ راست سمندری تجارتی راستے بھی قائم کردیے ہیں جو بنگلہ دیش کے دیگر ممالک کے ساتھ بڑھتے ہوئے اقتصادی تعاون کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔