بلوچستان میں کراچی سے تربت جانے والی بس کے قریب ریموٹ کنٹرول دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 4 افراد جاں بحق اور 32 زخمی ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان ہمارے دل کے قریب، عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات جاری رہیں گے، صدر مملکت آصف زرداری
دھماکا تربت کے نواحی علاقے
مزید پڑھیں
None found
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے میں ہونے والے زخمیوں میں سے 8 کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ پولیس کا مزید کہنا ہے کہ دھماکےکے حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔
مزید پڑھیے: بلوچستان میں عوام دہشتگردوں سے زیادہ کس کے ہاتھوں جان گنوا رہے ہیں؟
اطلاعات ہیں کہ آئی ای ڈی دھماکے کے بعد بس پر راکٹ بھی فائر کیے گئے ہیں جب کہ بس میں سیکیورٹی اہلکار بھی سوار تھے۔
دھماکے سے ایس ایس پی سیریس کرائمز ونگ زوہیب محسن سمیت 5 پولیس اہلکار اور ایس ایس پی کے 4 بچے بھی معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ ایس ایس پی کی گاڑی قریب سے گزرنے والی گاڑی دھماکے کی زد میں آئی۔
بی ایل اے نے ذمے داری قبول کرلی
کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے مذکورہ حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
بی ایل اے کے جاری بیان میں کہا گیا کہ تربت میں بس پر حملے کی ذمہ داری ہماری تنظیم قبول کرتی ہے جبکہ تفصیلی بیان میڈیا میں جلد جاری کیا جائے گا۔
بلوچستان حکومت کا مؤقف
بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے کہا ہے کہ تربت کے نواحی علاقے میں دھماکے میں ایس ایس پی زوہیب محسن معمولی زخمی ہوئے ہیں جب کہ دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
مزید پڑھیں: کوئٹہ دھماکا، دہشتگردوں کے ہاتھوں 24 معصوم شہری جاں بحق، 30 سے زائد زخمی
یاد رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں خاتون سمیت 26 افراد جاں بحق اور 62 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
بی ایل اے نے ایک سال میں 100 معصوم بلوچ شہید کیے
کالعدم بی ایل اے کی بلوچ عوام کے خلاف نفرت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس نے ایک سال میں 100 سے زائد معصوم بلوچ شہریوں کوشہید کیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ایک جانب بی ایل اے خود کو بلوچ عوام کے حقوق کا علمبردار قرار دیتی ہے جبکہ دوسری جانب ان معصوم بلوچوں کی جان کی بھی دشمن ہے۔
4 جنوری کو کالعدم بی ایل اے نے تربت میں ایک مسافر بس پر حملہ کیا جس میں معصوم شہری جاں بحق اور معتدد زخمی ہو گئے۔ دہشتگرد حملے میں شہید ہونے والے افراد میں نور خان ولد دوشمبے ساکن دشت، ضلع کیچ، عبدالوہاب ولد عظیم ساکن گوادر، اعجاز ولد زر محمد ساکن گشکور آواران اور لیاقت علی ولد الہندا خان ساکن ضلع صحبت پور شامل ہیں۔
یہ حملہ بھی بی ایل اے کی منافقت کا کھلا ثبوت ہے اور ثابت کرتا ہے کہ ان کی تربیت ہی معصوم لوگوں کی جان لینا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں دہشتگردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کرنے جارہے ہیں، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی
ذرائع نے کہا کہ اس حملے کی ذمہ داری بھی بی ایل اے نے قبول کرلی ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دہشتگرد تنظیم بی ایل اے اپنے مذموم مقاصد کے لیے معصوم شہریوں کو نشانہ بناتی ہے۔
بی ایل اے عوام دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے ہی لوگوں کے خلاف بیرونی قوتوں کے ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے ان کی زندگیوں سے کھیل رہی ہے۔
گزشتہ سال 9 نومبر کو بھی ایک خود کش حملے میں بی ایل اے نے 10 سے زائد معصوم بلوچ شہریوں کی جان لی۔
صدر مملکت اور وزیر اعظم کی مذمت
صدر مملکت آصف علی زرداری نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانی نقصان پر گہرے رنج اورغم کا اظہار کیا۔
آصف علی زرداری نے شہدا کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے صبر جمیل کی دعا کی۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی لعنت کے مکمل خاتمے تک کاروائیاں جاری رکھیں گے۔
وزیراعظم کی شدید مذمت
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کی جانب سے بھی دھماکے کی شدید مذمت کی گئی اور جاں بحق افراد کے لیے درجات کی بلندی کی دعا کی گئی۔
شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوں گے اور حکومت و سیکیورٹی فورسزدہشت گردوں کے خلاف سرگرم عمل ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کو پاکستان سے ختم کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔
وزیر داخلہ کا اظہار افسوس
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے دھماکے کی مذمت اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا ہے۔
انہوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہماری تمام تر ہمدردیاں جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں کےساتھ ہیں اور معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے والے درندے انسان کہلانے کے حقدار نہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کی مذمت
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی جانب سے بھی دھماکے کی مذمت کی گئی۔
اپنے خصوصی بیان میں وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ ہوا اور دکھ کی گھڑی میں سوگوار خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔