شوہر کی جانب سے طلاق مل جانے کے بعد ثمینہ کے سامنے اپنے 3 بچوں کی کفالت کا مسئلہ درپیش ہوا لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنے اور اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے ایک باعزت کام شروع کردیا۔
ثمینہ کراچی کے علاقے ناظم آباد میں ایک اسپتال کے سامنے ٹھیلا لگا کر گرما گرم فرائز، رولز اور سینڈوچز فروخت کرتی ہیں۔ ان کا ہاتھ بٹانے کے لیے ان کے تینوں بچے بھی ان کے ساتھ موجود رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یتیموں کی کفالت کے لیے آبائی گھر بیچ دینے والا مردان کا گھرانا
ثمینہ نے وی نیوز کو بتایا کہ جب بچے اسکول میں ہوتے ہیں تو میں تمام چیزیں بنا لیتی ہوں اور پھر بچوں کی اسکول سے واپسی کے بعد ہم سب یہاں آجاتے ہیں۔
انہوں نے 5 ماہ قبل اپنی عدت پوری کرنے کے بعد یہ ٹھیلا لگانا شروع کیا کیوں کہ ان کے ہاں کمانے والا کوئی نہیں تھا اور سر پر 3 بچوں کی ذمے داری بھی تھی۔
ثمینہ کہتی ہیں کہ پہلے تو کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ اپنا اور بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے کیا کام کیا جائے لیکن پھر ایک دن ان کا اسپتال جانا ہوا تو ان کے ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ یہاں گھر کی بنی کھانے پینے کی اشیا کا ایک اسٹال لگا لیا جائے۔
مزید پڑھیے: کراچی: جائیداد کے لالچ میں سگے بیٹوں نے ماں کو قتل کردیا
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد اللہ کی مدد سے اس کام کا آغاز کیا اور آج اتنا مل جاتا ہے کہ کسی کے آگے ہاتھ پھیلائے بغیر اپنے گھر کا خرچ چلا لیتی ہوں۔
ثمینہ نے کہا کہ کسی سے مانگنے سے بہتر ہے کہ خود کچھ کیا جائے اور اس پر وہ اور ان کے بچے خوش اور مطمئن ہیں۔