بھارت کو ایک اور دھچکا، چین نے لداخ کے اہم حصے اپنے نام کرلیے۔ چین نے ہوتان پریفیکچر میں لداخ کے کچھ حصے شامل کرکے 2 نئی کاؤنٹیوں کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ مودی حکومت سیخ پاہے اور بھارتی وزارت خارجہ نے جمعہ کو بیجنگ کے خلاف احتجاج بھی ریکارڈ کرایا۔
چین نے لداخ کے متنازع علاقے میں اپنی حدود کو وسعت دیتے ہوئے ہوتان پریفیکچر میں 2 نئی کاؤنٹیوں کا قیام عمل میں لایا ہے۔ چینی خبر رساں ادارے ژنہوا کے مطابق ہیآن کاؤنٹی اور ہیکانگ کاؤنٹی چینی کمیونسٹ پارٹی اور ریاستی کونسل کی منظوری کے بعد قائم کی گئی ہیں۔ ان کاؤنٹیوں میں اکسائی چن کا ایک بڑا حصہ شامل کیا گیا ہے، جسے بھارت اپنا علاقہ قرار دیتا ہے۔
مزید پڑھیں: 4 جولائی: جب نواز شریف نے پاکستان کو ایک تباہ کن جنگ سے بچا لیا
بھارتی حکومت نے پیشرفت پر شدید اعتراض کرتے ہوئے بیجنگ کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جسوال کے مطابق ‘ہوتان پریفیکچر میں 2 نئی کاؤنٹیز کے کچھ حصے لداخ میں آتے ہیں۔ چین کی جانب سے یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان سرحدی مذاکرات دوبارہ شروع ہوئے ہیں۔
چینی دفاعی ترجمان نے دسمبر 2024 میں کہا تھا کہ چین سرحدی علاقوں میں امن برقرار رکھنے کے لیے مشترکہ کوششوں کے لیے تیار ہے۔ تاہم، اس نئے اعلان نے بھارت کے ساتھ کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق، چین کے اس اقدام سے بھارت کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے واویلا خطے میں اس کی بالادستی کے خواب کو لگے دھچکے کا ردعمل ہے۔ ماہرین کے مطابق چین کبھی بھی ایسا قدم نہیں اٹھاتا جس میں اسے کسی قسم کا شک یا شبہ ہو اور اس پیشرفت کے بعد خطے میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔