وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ مختلف وفاقی اداروں کو دوسرے اداروں میں ضم کردیا گیا ہے جبکہ 60 فیصد آسامیاں بھی ختم کردی گئی ہیں۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے 6 مہینے تک ملک میں میکرو اکنامکس استحکام کی طرف توجہ دی جس کی وجہ سے اب ہم اچھی جگہ آچکے ہیں۔
وفاقی حکومت کے اخراجات میں کمی کے لیے اداروں کے حجم میں تخفیف سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے رائٹ سائزنگ کے لیے جون میں ایک کمیٹی بنائی تھی۔ اس کمیٹی کا مقصد وفاقی حکومت کے اخراجات میں کمی لانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 43 وزارتیں تھیں اور ان سے منسلک 400 ڈیپارٹمنٹس تھے جن کے اخراجات کم کرنے کے لیے ہم نے بتدریج کوشش کی اور یہ ایک بڑا ہدف تھا۔
یہ بھی پڑھیے:آئی ایم ایف کا اخراجات میں کمی یا مزید ٹیکس لگانے کا مطالبہ
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں 6 وزارتوں کو بلا کر ہم نے ان سے رائے لی، ہم نے تمام عہدیداروں کو سننے کے بعد کام کا آغاز کیا اور وزیراعظم سے مشاورت کی اور رہنمائی لی۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ مذکورہ اداروں میں 60 فیصد خالی آسامیوں کو ختم کردی گئیں جن کی تعداد ڈیڑھ لاکھ بنتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صفائی، پلمبنگ اور گارڈننگ جیسی خدمات سے متعلق آسامیوں کو بھی آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ڈاؤن سائزنگ کے پہلے مرحلے میں کشمیر و گلگت بلتستان افئیرز اور سیفران کو ضم کرنے جب کہ کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈیویلپمنٹ ڈویژن CADD کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس مرحلے میں 80 اداروں کو ختم کرکے 40 کردیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں 60 اداروں میں سے 25 کو ختم کیا جائے گا، 20 کے حجم میں کمی لائی جائے گی اور 9 کو ضم کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ کے مطابق 5 مزید وزارتوں کی ڈاؤن سائزنگ تیسرے مرحلے میں کی جائے گی اور یوں اس مالیاتی سال کے اختتام سے قبل یہ عمل پورا کیا جائے گا۔