آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں 50 کے قریب ماحولیاتی کارکنوں کو اس وقت گرفتار کر لیا گیا جب مظاہرین کوئلہ لے جانے والی ٹرین پر چڑھ گئے اور اس کا سامان ویگنوں سے نکالنا شروع کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرین کو کوئلہ برآمد کرنے والے ایک بڑے ٹرمینل نیو کیسل کے قریب روک دیا گیا تھا۔احتجاجی گروپ رائزنگ ٹائیڈ نے کہا کہ وہ کوئلے کے تمام نئے منصوبوں کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔
آسٹریلیا دنیا کا سب سے بڑا کوئلہ برآمد کرنے والا ملک ہے اور وہاں آب و ہوا کی تبدیلی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ صنعتی دور شروع ہونے کے بعد سے دنیا پہلے ہی تقریباً 1.1 سینٹی گریڈ تک گرم ہو چکی ہے اور جب تک دنیا بھر کی حکومتیں اخراج میں زبردست کمی نہیں کرتیں درجہ حرارت بڑھتا ہی رہے گا۔
گروپ نے ٹوئٹر پر ایک تصویر پوسٹ کی ہے جس میں مظاہرین کو روکی گئی ٹرین اور اس کے آس پاس دکھایا گیا ہے۔
ٹوئٹ میں لکھا گیا ہے کہ ہم نے دنیا کی سب سے بڑی کوئلے کی بندرگاہ میں کوئلے کو روک دیا ہے۔ ہمارا حکمران پارٹی سے مطالبہ ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے انتباہ پر دھیان دے اور کوئلے کے تمام نئے منصوبوں کو فوری طور پر منسوخ کر دے۔
پولیس نے کہا ہے کہ 47 کارکنوں پر ’ریل کوریڈور کے جرائم‘ کا الزام لگایا گیا تھا اور انہیں عدالت میں حاضری کے نوٹس جاری کرنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔ ان میں سے 2 پر بدنیتی پر مبنی نقصان پہنچانے اور ایک پر سیکیورٹی گارڈ پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ نیو کیسل کو دنیا کا سب سے بڑا کوئلہ برآمد کرنے والا ٹرمینل اور آسٹریلیا کے مشرقی ساحل پر سب سے بڑی بلک شپنگ پورٹ کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔
آسٹریلیا کی لیبر حکومت نے 2030 تک ملک کے کاربن کے اخراج کو 43 فیصد تک کم کرنے کا وعدہ کیا ہے لیکن اس نے جیواشم ایندھن کے نئے منصوبوں کو مسترد نہیں کیا ہے۔