آل رائٹ،”تو ہم یہاں موجود ہیں، ان ہاتھیوں کے سامنے۔” اور یہ سب بہت اچھا ہے بس میں اتنا ہی کہوں گا ۔
یہ تھے وہ پہلے الفاظ جنہوں نے انٹرنیٹ کی دنیا میں ایک انقلاب پربا کردیا ،یوٹیوب پر پہلی ویڈیو 18 سال قبل 23 اپریل 2005 کو اپ لوڈ کی گئی تھی اور اس کے بعد سے مقبول ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ایک بڑی شکل میں ابھر کر سامنے آیا ہے اور لاکھوں صارفین اسے روزانہ دیکھتے ہیں۔ 18 سیکنڈ کی یہ ویڈیو یوٹیوب کے شریک بانی جاوید کریم کی تھی جس کا عنوان ‘می ایٹ دی زو’ تھا۔ شریک بانی جاوید کریم کو سین ڈیاگو چڑیا گھر میں ہاتھی کے جنگلے کی ایک دیوار کے سامنے کھڑا دکھایا گیا ہے اس کے اپ لوڈ ہونے کے بعد سے اب تک اس ویڈیو کو263 ملین ویوز مل چکے ہیں۔
اگرچہ جاوید کریم کے چینل کے تقریباً چار ملین سبسکرائبرز ہیں، لیکن انہوں نےکبھی کوئی اور ویڈیو اپ لوڈ نہیں کی۔جاوید کریم کی ویڈیو ‘می ایٹ دی زو’شیئرکرنے کے ٹھیک ایک سال بعد گوگل نے یہ پلیٹ فارم $1.65 بلین میں خریدا۔
یوٹیوب کی بنیاد 2005 میں صارفین کی تخلیق کردہ ویڈیوز کو شیئر کرنے اور دیکھنے کے پلیٹ فارم کے طور پر رکھی گئی تھی۔ ابتدائی طور پر، سائٹ میں محدود خصوصیات تھیں اور بنیادی طور پر ذاتی ویڈیوز اور شوقیہ مواد کو شیئر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ یوٹیوب کے ابتدائی دنوں کی بات کی جائے تو اس ویب سائٹ پر زیادہ تر صارفین کی جانب سے بنایا گیا مواد شئیر کیا جاتا تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ پلیٹ فارم وائرل ویڈیوز، میوزک ویڈیوز اور شوقیہ فوٹیجز شئیر کرنے کے لیے جانا جانے لگا۔
وقت بدلا ، ٹیکنالوجی نے ترقی کی اور ساتھ ہی حضرت انسان نے دنیا کو دیکھنے کا نظریہ بھی بدل ڈالا۔ جیسے جیسے یوٹیوب کی مقبولیت میں اضافہ ہوا، اس نے مزید پیشہ ورانہ مواد تخلیق کرنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا شروع کر دیا، اور یہ پلیٹ فارم تفریح، تعلیم اور خبروں کے لیے ایک منزل بن گیا۔
اس ویڈیو شئیرینگ ویب سائٹ نے مواد تخلیق کرنے والوں کی بڑھتی ہوئی کمیونٹی کو سپورٹ کرنے کے لیے مونیٹایزیشن، لائیو سٹریمنگ، اور کمیونٹی ٹولز جیسی خصوصیات متعارف کروائیں جس سے انٹرٹینمنٹ کے ساتھ ساتھ کانٹینٹ بنانے والوں کو مالی طور پر بھی فائدہ حاصل ہونے لگا۔
یوٹیوب ایک معاشی ٹول کیسے بن گیا؟
یوٹیوب اپنی وسیع پیمانے پر لوگوں تک رسائی ، اشتہارات اور اسپانسرشپ کے ذریعے اپنے مواد کو مونیٹایز کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے ایک اقتصادی اور معاشی ٹول بن گیا ہے۔
جیسے جیسے یوٹیوب کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے، یہ کاروباروں کے لیے اپنی مصنوعات اور خدمات کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن گیا ہے۔ بہت سے مواد تخلیق کرنے والے بھی یوٹیوب پر کامیاب کیریئر بنانے میں کامیاب رہے ہیں، جس سے ان کی ویڈیوز سے نمایاں آمدنی ہوئی ہے۔
یوٹیوب کی مختلف بات یہ نہیں تھی کہ آپ ویڈیوز اپ لوڈ کرسکتے یا انہیں دیکھ سکتے تھے، بلکہ مختلف بات تو یہ تھی کہ آپ یہ سب مفت میں کر سکتے تھے۔ ہوسٹنگ کے لیے آپ کو اپنی جیب سے ادائیگی نہیں کرنی پڑتی تھی اور نا آپ کو دیکھنے کے لیے کوئی رقم ادا کرنی پڑتی تھی۔ 2000 کی دہائی کا وسط آن لائن اشتہارات کے لیے ایک بڑا بریک تھرو تھا، جس میں ٹارگٹڈ اشتہارات میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ یہ مونیٹایزڈ صارفین کی آن لائن موجودگی کو ان کی سرچنگ ہسٹری اور دیگر عوامل پر منحصر تھے۔ اسی کے ساتھ گوگل نے ویڈیوز میں اشتہارات لگانے کا فیصلہ کیا جبکہ پری رول ویڈیو اشتہار ایک سال بعد آیا۔
یوٹیوب سے قبل ایسی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس موجود تھیں جو صارفین کو انٹرٹینمنٹ ، سماجی رابطے ، اور تبصروں کا ایک پلیٹ فارم مہیا کر رہی تھیں لیکن صارفین کی توجہ حاصل کرنے کے لیے منفرد کیا کیا جاسکتا تھا؟ یہ وہ سوال تھا جس کا جواب یوٹیوب نے بخوبی دیا۔
یوٹیوب نے باقی ویب سائٹس سے منفرد ہونے کے لیے اپنے صارفین کو معاشی طور پر معاونت مہیا کرنا شروع کردی یہی وجہ ہے کہ بہت کم عرصے میں یوٹیوب صارفین کی توجہ کا مرکز بن گیا۔ انٹرنیٹ پر توجہ مبذول کرنا اور اس توجہ کو پیسے میں بدلنا ایک منفرد چیز ہے جہاں یوٹیوب نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
نوجوانوں میں یہ پلیٹ فارم اتنا مقبول کیوں ہے؟
یوٹیوب کے نوجوانوں میں اس قدر مقبول ہونے کی ایک وجہ اس کی لوگوں تک رسائی اور کسی کے لیے بھی مواد بنانے اور شیئر کرنے کی صلاحیت ہے۔ اس کی وجہ سے پلیٹ فارم پر نوجوانوں کی جانب سے بنائے گئے کانٹینٹ کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے، جس میں میوزک اور ڈانس ویڈیوز سے لے کر وی لاگز اور کمنٹری چینلز شامل ہیں۔
ویڈیو کانٹینٹ تحریری یا آڈیو کانٹینٹ کے مقابلے میں فطری طور پر زیادہ توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے اور دور حاضر میں نوجوان ویڈیو کانٹینٹ کو ترجیح دیتے ہیں اس کے علاوہ یوٹیوب موسیقی کی ویڈیوز سے لے کر تعلیمی ٹیوٹوریلزاور گیمنگ اسٹریمز تک وسیع پیمانے پر مواد مہیا کرتا ہے جس کا مطلب ہے کہ پلیٹ فارم پر موجود ہر ایک فرد کے لیے کچھ نہ کچھ ضرور موجود ہے، چاہے ان کی دلچسپیاں یا عمر کچھ بھی ہو۔
نوجوانوں میں اس پلیٹ فارم کی مقبولیت کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں لیکن سب سے اہم وجہ اس پلیٹ فارم سے حاصل ہونے والے معاشی فوائد ہیں۔ اسی حوالے سے وی نیوز نے چند نوجوانوں سے بات کی جو یوٹیوب پر یا تو کانٹینٹ بنا رہے ہیں یا پھر مستقبل میں ارادہ رکھتے ہیں۔
وجیہہ خان جو کہ اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی کی طالبہ ہیں اور یوٹیوب پر اپنے وی لاگز شئیر کرتی ہیں کا کہنا تھا کہ “یوٹیوب استعمال کرنا نسبتاً آسان ہے، اور اس پلیٹ فارم پر ویڈیوز بنانے اور اپ لوڈ کرنے کے لیے بہت زیادہ تکنیکی معلومات یا مہارت کی ضرورت نہیں ہے۔ اور اسی وجہ سے میں یوٹیوب کو استعمال کرنا اور اس پر وی لاگز بنانا پسند کرتی ہوں۔”
اسی حوالے سے وی نیوز نے ایک اور خاتون سے گفتگو کی جن کا نام ثمن عندلیب ہے اور وہ ایک ہاؤس وائف ہیں ۔ ثمن نے تقریبا ایک سال قبل یوٹیوب پر اپنا چینل بنایا اور اب وہ روزانہ کی بنیاد پر ویڈیوز اپلوڈ کرتی ہیں۔
ثمن عندلیب کا کہنا تھا کہ” وہ گھریلو ذمہ داریوں کی وجہ سے گھر سے باہر نکل کر کام نہیں کر سکتی تھیں لیکن یوٹیوب پر ویڈیوز بنانے کے لیے ان کو صبح سے شام کام نہیں کرنا پڑتا ، یوٹیوب کانٹینٹ بنانے والوں کو اشتہارات کی آمدنی، اسپانسرشپ، اور آمدنی کی دیگر اقسام کے ذریعے اپنے ویڈیوز کو مونیٹایز کرنےکی سہولت دیتا ہے۔ یہ ان کے جیسی ہزاروں خواتین کے لیے ایک اہم ترغیب ہو سکتا ہے جو گھروں سے باہر نکل کرکام نہیں کر سکتی۔”
یوٹیوب کا مستقبل کیا ہے؟
یوٹیوب حالیہ برسوں میں نمایاں تبدیلیوں سے گزر چکا ہے، یوٹیوب میوزک، یوٹیوب پریمیم، اور یوٹیوب ٹی وی جیسی خصوصیات متعارف کرائیں گئیں جو صارفین کو خصوصی مواد تک رسائی اور اشتہارات کے بغیر کانٹینٹ دیکھنے کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ، یوٹیوب نوجوان کانٹینٹ کریئٹرز کے لیے ایک بڑھتا ہوا اہم پلیٹ فارم بن گیا ہے، جس میں بہت سے نوجوان اس پلیٹ فارم کے ذریعے فین فالوونگ اور کیریئر بنا رہے ہیں۔
اسی حوالے سے وی نیوز نے عمر اسلم جو ایک ملٹی نیشنل فرم کے ڈیجیٹل کانٹینٹ کرئیٹر ہیں اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ایک گہری نظر رکھتے ہیں کا کہنا تھا کہ مستقبل قریب میں یہ امکان ہے کہ یوٹیوب نئی خصوصیات اور ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری جاری رکھے گا جو صارفین کے تجربات کو بڑھائیں گی اور کنٹینٹ کرئیٹرز کو نئے آڈینس تک پہنچنے میں مدد کرے گی۔
اس کے علاوہ کانٹینٹ کو مونیٹایزکرنے کے نئے طریقوں کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے، جن میں نان فنجیبل ٹوکنز (NFTs) کے استعمال کے ساتھ ساتھ ورچوئل رئیلٹی شامل ہیں۔
مجموعی طور پر اگرچہ یوٹیوب کا صحیح مستقبل غیر یقینی ہے، لیکن یہ واضح ہے کہ یہ پلیٹ فارم آنے والے برسوں میں آن لائن ویڈیوز اور تفریح کی دنیا میں ایک بڑی طاقت کے طور پر اپنا کام جاری رکھے گا۔